10 نومبر ، 2022
جیونیوز ارشد شریف قتل کیس میں نئے اہم شواہد سامنے لے آیا۔
ٹیررازم کینیا نے جیونیوز کو تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ارشد شریف پر انتہائی قریب سے گولیاں چلائی گئیں، شواہد سے ظاہر ہوتا ہےکہ گولیاں چلتی نہیں بلکہ کھڑی گاڑی پر برسائی گئیں۔
جیونیوز نے ارشد شریف کی گاڑی کی فوٹیج بھی حاصل کی ہے جس پر 9 گولیاں چلائی گئی ہیں۔
خرم احمد گاڑی میں ارشد شریف کو ٹنگا مارکیٹ سے وقاراحمد کے فارم ہاؤس لے کرگیا، پولیس نے کامو کورو کےعلاقے میں مگادی روڈ پر گاڑی پر گولیاں چلائی تھیں اور پولیس کی طرف سے چلائی گئی 6 گولیوں کا رخ ارشد شریف کی طرف تھا، گاڑی پر گولیوں کے 9 نشانات ہیں جب کہ مسافر سیٹ پر بیٹھے ارشد شریف کو 2 گولیاں لگیں۔
گاڑی پر 3 گولیاں اس طرف فائرکی گئیں جس طرف خرم احمد بیٹھے تھے مگر وہ محفوظ رہے، پہلی گولی سائیڈ کےشیشے سے گزر کرارشد شریف کے سر میں لگی اور دوسری گولی گاڑی کے بونٹ کی طرف سے فائر کی گئی جو ان کے سینے پر لگی۔
ہرطرف سے برستی گولیوں سے ڈرائیور کیسے محفوظ رہا ؟ پاکستانی تفتیش کار اس سوال کا جواب جاننے کیلئے ڈائریکٹوریٹ آف کریمنل انوسٹی گیشن سے رابطے میں ہیں جب کہ جس روڈ پر فائرنگ ہوئی اس کی نگرانی جنرل سروس یونٹ کررہا تھا، یہ بات بھی واضح نہیں ہوسکی کہ سڑک بند کرنےکے لیے پولیس نے پتھروں کا استعمال کیوں کیا تھا۔