Time 11 نومبر ، 2022
پاکستان

نوازشریف کو سزا سنانیوالے جج کے ویڈیو اسکینڈل کے مرکزی کردار کے اہم انکشافات

شہزاد اکبر کہتے تھے آپ نوازشریف کےخلاف گواہی دیں، میں نے یہ بات نہیں مانی اس لیے میرا نام انتہائی مطلوب دہشتگردوں کی فہرست میں ڈالا گیا: میاں سلیم رضا/ فائل فوٹو
شہزاد اکبر کہتے تھے آپ نوازشریف کےخلاف گواہی دیں، میں نے یہ بات نہیں مانی اس لیے میرا نام انتہائی مطلوب دہشتگردوں کی فہرست میں ڈالا گیا: میاں سلیم رضا/ فائل فوٹو

جج ارشد ملک ویڈیو اسکینڈل کے مرکزی کردار میاں سلیم رضا نے جیونیوز سے خصوصی گفتگو میں اہم انکشافات کیے ہیں۔

نمائندہ جیونیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے میاں سلیم رضا نے کہا کہ ’میرا نام موسٹ وانٹڈ لسٹ میں اس لیے آیا کہ شہزدا اکبر کی بات نہیں مانی، شہزاد اکبر کہتے تھے آپ نوازشریف کےخلاف گواہی دیں، میں نے یہ بات نہیں مانی، اب تنگ آگیا ہوں، میری زندگی اجیرن کردی گئی اور مجھے دہشتگرد بنادیا، مجھ پر ایک بھی مقدمہ نہیں مگر انتہائی مطلوب دہشتگرد بناکر میرا کاروبار اور ہر چیز ختم کردی ہے، میری بیٹی کی وفات ہوئی تو اس کے جنازے میں بھی شریک نہ ہوسکا’۔

انہوں  نے کہا کہ ’ کروڑوں روپے کے عوض ویڈیو  خریدنے کا مجھ پر صرف الزام ہے،   میرا ویڈیو سے کوئی تعلق نہیں، انہوں نے میرا نام ناصر بٹ کے ساتھ جوڑا، میرا اس ویڈیو سے کوئی تعلق نہیں، میرا قصور یہی ہے کہ نواز شریف کے خلاف بیان نہیں دوں گا جس وجہ سے آج انتہائی مطلوب دہشتگرد بن گیا ہوں‘۔

میاں سلیم رضا کا کہنا تھا کہ ’میں 100 سے زیادہ پیشیوں پر نواز شریف کے ساتھ اسلام آباد گیا ہوں، جب نوازشریف جیل میں تھے تو ہر جمعرات کو ملنے جاتا تھا  تو کبھی مل  بھی لیتا تھا، اس وجہ سے نظروں میں آگیا جب کہ میری بدقسمتی ہے کہ ارشد ملک میرے گھر آئے اور کہا کہ نواز شریف کے ساتھ زیادتی ہوئی، مجھے سے دباؤ میں فیصلہ کرایا گیا، میں نے نوازشریف کو سزا دی، اب نیند نہیں آتی،   نواز شریف سے معافی مانگنا چاہتا ہوں‘۔

انہوں  نے دعویٰ کیا کہ ’ایف آئی اے والوں نے کہا کہ نوازشریف کے خلاف گواہی دیں، مالی مدد دیں گے اور وفاق میں عہدہ دینگے،  کاروبار میں بھی مدد دین گے جس پر میں  نے کہاکہ مرجاؤں گا مگر نواز شریف کے خلاف گواہی نہیں ہوگا، اس کے نتیجے میں مجھے دہشتگرد بنادیا گیا۔

میاں سلیم رضا نے کہا کہ ’میرے پاس پریس میں آنے کےعلاوہ کوئی راستہ نہیں تھا، حکومت اور رانا ثنااللہ سے مطالبہ کرتا ہوں میرے کیس کی اسپیشل انویسٹی گیشن کی جائے، میں واپس پاکستان آنا چاہتا ہوں مجھے لہٰذا موقع دیا جائے‘۔

مزید خبریں :