عمران خان پر قاتلانہ حملہ سازش نہیں، حملہ آور کا انفرادی عمل تھا: وفاقی حکومت کو رپورٹ پیش

واقعے میں جاں بحق ہونے والے شخص کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ اسے لگنے والی گولی 30 بور یا نائن ایم ایم کی نہیں بلکہ یہ کسی رائفل کا فائر تھا: رپورٹ— فوٹو: فائل
واقعے میں جاں بحق ہونے والے شخص کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ اسے لگنے والی گولی 30 بور یا نائن ایم ایم کی نہیں بلکہ یہ کسی رائفل کا فائر تھا: رپورٹ— فوٹو: فائل

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان پر قاتلانہ حملہ سازش نہیں بلکہ حملہ آور کا انفرادی عمل تھا۔

انصار عباسی کی رپورٹ کے مطابق آئی ایس آئی نہیں بلکہ ایک اور انٹیلی جنس ایجنسی نے وفاقی حکومت کو رپورٹ پیش کی ہے جس میں یہ انکشاف کیا گیا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ریلی میں سکیورٹی کیلئے تعینات نامعلوم افراد نے ایس ایم جی سے فائرنگ کی، واقعے میں جاں بحق ہونے والے شخص کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ اسے لگنے والی گولی 30 بور یا نائن ایم ایم کی نہیں بلکہ یہ کسی رائفل کا فائر تھا۔

رپورٹ کے مطابق گولی کے زخم کے پاس کوئی کالا نشان نہیں، اگر یہ زخم حملہ آور کے پستول کی گولی کا ہوتا تو معظم کو لگنے والی گولی کے زخم کے گرد کالے رنگ کا نشان بن جاتا۔

خیال رہے کہ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان 3 نومبر کو وزیر آباد میں لانگ مارچ کے دوران ہونے والے قاتلانہ حملے میں زخمی ہوئے تھے جبکہ واقعے میں ایک کارکن جاں بحق اور کئی افراد زخمی ہوئے تھے۔

پولیس نے حملہ آور کو بھی گرفتار کیا تھا۔

مزید خبریں :