Time 12 جنوری ، 2023
پاکستان

وزیراعلیٰ کا اعتماد کا ووٹ تسلیم، گورنر پنجاب نے ڈی نوٹیفائی کا حکم واپس لے لیا

سب کچھ آئین اور قانون کے مطابق ہوگیا ہے، ہم تو چاہتے ہیں ایسے معاملات میں عدالت کی مداخلت کم سے کم ہونی چاہیے: لاہور ہائیکورٹ/ فائل فوٹو
سب کچھ آئین اور قانون کے مطابق ہوگیا ہے، ہم تو چاہتے ہیں ایسے معاملات میں عدالت کی مداخلت کم سے کم ہونی چاہیے: لاہور ہائیکورٹ/ فائل فوٹو

گورنر پنجاب بلیغ الرحمان نے وزیراعلیٰ چوہدری پرویز الٰہی کے اعتماد کے ووٹ کو تسلیم کرتے ہوئے ڈی نوٹیفائی کرنے کا حکم واپس لے لیا۔

وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کو عہدے سے ہٹانے کے گورنر پنجاب کے نوٹیفیکشن کے خلاف درخواست پر سماعت لاہور ہائیکورٹ میں ہوئی۔

دوران سماعت جسٹس عابد عزیز شیخ نے استفسار کیا کہ کیا گورنر اعتماد کے ووٹ سے مطمئن ہیں، جس پر گورنر پنجاب کے وکیل نے کہا کہ اعتماد کے ووٹ کے ریکارڈ کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنا دینا چاہیے۔

جسٹس عابد عزیز شیخ نے پرویز الٰہی کے وکیل سے پوچھا بیرسٹر علی ظفر، آپ کیا کہیں گے؟ فلور ٹیسٹ ہو گیا، کیا آپ اس درخواست کی سماعت پر زور دیں گے۔

بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ میں اس نکتے پر بریف دلائل دینا چاہتا ہوں، ہمارے پاس ووٹ موجود ہیں، یہ معاملہ اصول کا ہے، گورنر کو وجوہات دینا چاہیے تھیں۔

وکیل چوہدری پرویز الٰہی نے کہا بظاہر تو درخواست غیر مؤثر ہو گئی ہے، گورنر کا نوٹیفکیشن قانون کے مطابق نہیں تھا۔

جسٹس عابد عزیز شیخ نے ریمارکس دیے کہ ووٹ لینے کے بعد ایک معاملہ تو حل ہو گیا ہے، آرٹیکل 137 کے تحت اعتماد کا ووٹ لے لیا گیا ہے، اب معاملہ یہ رہ گیا ہے کہ گورنر کا نوٹیفکیشن ٹھیک تھا یا نہیں۔ 

جسٹس عاصم حفیظ نے کہا کہ اگر آپ یہ کہیں گےکہ گورنر کا حکم غیر قانونی ہےتو معاملہ آخر تک جائےگا جبکہ جسٹس عابد عزیز شیخ نے کہا کہ اگر گورنر کے حکم کو دیکھنا ہے تو پھر ہمیں سب کچھ دیکھنا پڑے گا، آپ نے اس کا حل ٹھیک نکالا،گورنر کےاطمینان کے لیے اعتماد کا ووٹ لے لیا۔

بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ گورنر کی جانب سے وزیراعلیٰ کو ہٹائے جانے کا اقدام تو غیر قانونی تھا، جس پر جسٹس عابد عزیز شیخ نے کہا کہ کیا عدالت اتفاق رائے سے ایک فیصلہ کر دے، بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ عدالت اس پر اپنی فائنڈنگ دیدے۔

جسٹس عابد عزیز شیخ نے کہا کہ  اب ہمارے پاس تین سوال ہیں، ایک سوال پر تو آپ نے اعتماد کا ووٹ لے لیا،  جس پر بیرسٹر علی ظفر نے کہا مناسب وقت کے دوسرے سوال پر میں عدالت کی معاونت کروں گا جبکہ جسٹس عابد عزیز  نے کہا کہ تیسرا سوال ہو گا سیشن نہ ہو تو کیا وزیر اعلیٰ کو اعتماد کا ووٹ نہ لینے پر گھر بھیج سکتے ہیں۔ 

لاہور ہائیکورٹ نے کہا کہ گورنر کی جانب سے تاریخ مقرر کرنے کے نکتے کا سوال بھی اٹھایا جا سکتا ہے۔

وقفے کی سماعت کے بعد گورنر  پنجاب کے وکیل منصور عثمان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ گورنر سے رابطہ ہوگیا ہے اورگورنر نے اعتماد کے ووٹ کی تصدیق کر دی ہے، گورنر پنجاب نے وزیراعلیٰ کو ڈی نوٹیفائی کرنے کا حکم واپس لے لیا ہے۔

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس عابد عزیز شیخ نے ریمارکس دیے کہ آپ نے اپنی اسمبلی کے اندریہ معاملہ حل کر لیا ہے جو اچھی چیز ہے، سب کچھ آئین اور قانون کے مطابق ہوگیا ہے، ہم تو چاہتے ہیں ایسے معاملات میں عدالت کی مداخلت کم سے کم ہونی چاہیے۔

 چیف سیکرٹری کا وزیر اعلیٰ کو ہٹانے کا 22 دسمبر کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار

بعد ازاں لاہور ہائیکورٹ نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ سناتے ہوئے وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی کی درخواست نمٹا دی۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ پرویز الٰہی نے وزارت اعلیٰ سے ہٹانے کا نوٹیفکیشن چیلنج کیا تھا، پرویز الٰہی کو ہٹانے کے نوٹیفیکیشن کو معطل کیا گیا، دوران سماعت گورنر پنجاب نے نوٹیفیکیشن واپس لے لیا۔

لاہور ہائیکورٹ نے فیصلے میں کہا کہ عدالت نے گورنر پنجاب کی جانب سے وزیر اعلیٰ کو ڈی نوٹیفائی کرنے کا حکم معطل کیا، پنجاب اسمبلی میں وزیر اعلیٰ نے 12 جنوری کو اعتماد کا ووٹ حاصل کیا، وزیر اعلیٰ پنجاب نے آئین کے آرٹیکل 137 کے سب سیشن 7 کے تحت اعتماد کا ووٹ حاصل کیا، اعتماد کے ووٹ کا نتیجہ گورنر پنجاب نے مان لیا ہے، گورنر کے وکیل منصور اعوان نے گورنر کی جانب سے بیان عدالت میں دیا، عدالت نے گورنر پنجاب کے وکیل کے بیان کو رکارڈ کا حصہ بنایا، گورنر پنجاب کے وکیل نے وزیر اعلیٰ پنجاب کے خلاف مزید کارروائی نہ کرنے کا بیان دیا۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ پرویز الٰہی فلور ٹیسٹ کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں چیف سیکرٹری پنجاب کا وزیر اعلیٰ پرویز الٰہی کو ہٹانے کا 22 دسمبر کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دے دیا۔

جسٹس عاصم حفیظ نے کہا کہ اس کیس میں اضافی نوٹ دوں گا، کیس میں معاملے پر انصاف کرنے کے نکتے پر نہیں جائیں گے۔

مزید خبریں :