13 جنوری ، 2023
سندھ کی صوبائی حکومت کی جانب سے کہا جا رہا ہے کہ بلدیاتی انتخابات کیلئے الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے مقرر کردہ معیار کی سکیورٹی کیلئے سندھ پولیس کی نفری کم ہے۔
اس سلسلے میں انسپکٹر جنرل پولیس سندھ غلام نبی میمن نے جیو نیوز کو سکیورٹی انتظامات اور سندھ پولیس کی دستیاب نفری کے حوالے سے تفصیلات سے آگاہ کیا۔
غلام نبی میمن کے مطابق سندھ کے حالیہ بلدیاتی انتخابات کے سلسلے میں صوبائی الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے کوئی ایک پولنگ اسٹیشن بھی نارمل کلیئر نہیں کیا گیا۔کراچی میں مجموعی طور پر 1340 پولنگ اسٹیشن حساس ترین جبکہ3 ہزار 655 پولنگ اسٹیشن حساس قرار دیے گئے ہیں۔
حیدرآباد ڈویژن میں 1005 پولنگ اسٹیشن حساس ترین جبکہ 2ہزار 874 پولنگ اسٹیشن حساس قرار دیے گئے ہیں۔ یوں کراچی اور حیدرآباد میں مجموعی طور پر 2 ہزار 345 پولنگ اسٹیشن حساس ترین جبکہ 6 ہزار 532 حساس ہیں۔
انسپکٹر جنرل پولیس سندھ کے مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان کے ایس او پی کے مطابق حساس ترین پولنگ اسٹیشن پر 8 جبکہ حساس پولنگ اسٹیشنز پر 4 اہلکار تعینات کیے جانے ہیں۔
غلام نبی میمن کا کہنا ہے کہ اس فارمولے کے تحت صرف پولنگ اسٹیشنز پر تعینات کرنے کراچی میں 25 ہزار 340 جبکہ حیدرآباد کے لیے 19 ہزار 536 اور مجموعی طور پر 44 ہزار 876 پولیس اہلکار درکار ہیں جبکہ بلدیاتی انتخابات میں گشت اور دیگر تعیناتیوں کے لیے بھی ہزاروں کی نفری اس کے علاوہ درکار ہے۔
انہوں نے بتایا کہ بلدیاتی انتخابات کی سکیورٹی کیلئے مجموعی طور پر 69 ہزار 854 پولیس ملازمان کی درکار ہے جبکہ صوبے میں سندھ پولیس کی مجبوری نفری ایک لاکھ 19000 ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ صوبے کی پولیس کی نفری میں سے لگ بھگ 70 ہزار پولیس ملازم نکال کر صرف الیکشن انتظامات کے لیے لگانا ممکن نہیں۔ غلام نبی میمن کے مطابق الیکشن پر تعیناتی کیلئے سکیورٹی اہلکاروں کو کم از کم تین سے چار دن تک مصروف رہنا ہوتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ہم ظاہر نہیں کرتے لیکن یہ حقیقت ہے کہ گزشتہ ڈیڑھ ماہ کے دوران کراچی سمیت صوبے بھر میں پولیس 17 بڑے سکیورٹی تھریٹس سے بھی نبرد آزما ہے۔