کیا کم مقدار میں کھانے سے جسمانی وزن میں کمی لانے میں مدد ملتی ہے؟

یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی / فائل فوٹو
یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی / فائل فوٹو

کیا جسمانی وزن میں کمی کے لیے کم مقدار میں کھانا مددگار ثابت ہوتا ہے یا ایک کے بعد دوسرے وقت کے کھانے کے درمیان طویل وقفہ مؤثر ثابت ہوتا ہے؟

اب طبی ماہرین نے اس سوال کا جواب دیتے ہوئے بتایا ہے کہ کھانے کی کم مقدار زیادہ مؤثر ثابت ہوتی ہے۔

امریکا کے جونز ہوپکنز یونیورسٹی اسکول آف میڈیسین کی تحقیق میں بتایا گیا کہ اگرچہ ایک سے دوسرے وقت کے کھانے کے درمیان طویل وقفہ یا intermittent فاسٹنگ مقبول طریقہ کار ہے مگر جسمانی وزن میں کمی کے لیے اس کے مؤثر ہونے کے شواہد بہت کم ہیں۔

اس نئی تحقیق میں دن کی پہلی سے آخری غذا کے درمیان وقفے سے جسمانی وزن میں آنے والی کمی کی جانچ پڑتال کی گئی تھی۔

18 سال یا اس سے زائد عمر کے 550 افراد کو اس تحقیق کا حصہ بنایا گیا اور تحقیق شروع ہونے سے 2 سال قبل ان کے وزن اور قد کا جائزہ لیا گیا۔

تحقیق میں شامل زیادہ تر افراد موٹاپے کے شکار تھے، ورزش سے دور رہنے کے ساتھ ساتھ پھلوں اور سبزیوں کا استعمال کم کرتے تھے جبکہ نیند کا دورانیہ بھی کم تھا۔

محققین نے افراد کے سونے، جاگنے اور غذائی اوقات جاننے کے لیے ایک موبائل ایپ تیار کی اور اس ڈیٹا کو اکٹھا کیا۔

6 سال تک جاری رہنے والی تحقیق کے نتائج سے معلوم ہوا کہ جسمانی وزن میں کمی کے حوالے سے کھانے کے وقت کا کردار نہ ہونے کے برابر ہے۔

تحقیق کے مطابق کھانے کی مقدار میں کمی لانے سے جسمانی وزن میں کمی آتی ہے۔

محققین نے بتایا کہ ہم intermittent فاسٹنگ سے جسمانی وزن میں کمی کے درمیان کوئی تعلق دریافت نہیں کرسکے۔

انہوں نے کہا کہ دن بھر میں کیلوریز کی مقدار میں محدود کرنے سے جسمانی وزن میں کمی آتی ہے۔

انہوں نے تسلیم کیا کہ تحقیق کچھ حد تک محدود تھی کیونکہ اس میں شامل افراد کا مشاہدہ کیا گیا تھا اور یہ کنٹرول کلینیکل ٹرائل نہیں تھا۔

مگر انہوں نے کہا کہ نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ دن بھر میں جسم کا حصہ بنائی جانے والی غذا کی مقدار جسمانی وزن میں کمی کے لیے زیادہ اہم عنصر ہے۔

اس تحقیق کے نتائج جرنل آف دی امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن میں شائع ہوئے۔

مزید خبریں :