کئی بار ہمیں اپنی سانس 'نظر' کیوں آنے لگتی ہے؟

اس کا جواب ہمارے اندر ہی چھپا ہے / فائل فوٹو
اس کا جواب ہمارے اندر ہی چھپا ہے / فائل فوٹو

سرد موسم کے دوران باہر گھومتے ہوئے کبھی کبھار ہم اپنی سانس کو 'دیکھنے' کے قابل ہوجاتے ہیں، مگر ایسا موسم بہار یا گرما میں کیوں نہیں ہوتا؟

اس کا جواب ہمارے اندر ہی چھپا ہے۔

اس کا مختصر جواب تو یہ ہے کہ جب آپ سانس کے ذریعے پانی کے بخارات خارج کرتے ہیں تو وہ اردگرد موجود سرد ہوا سے ٹکرا کر پانی اور برف کی ننھی بوندوں کی شکل اختیار کرلیتے ہیں جس کے نتیجے میں سانس نظر آنے لگتی ہے یا یوں کہہ لیں کہ منہ سے دھواں خارج ہوتا نظر آتا ہے۔

اب اگر اس کی وضاحت کی جائے تو یہ عمل سادہ نہیں بلکہ کافی پیچیدہ ہے۔

ہم سب کو معلوم ہے کہ زندہ رہنے کے لیے ہمیں آکسیجن کی ضرورت ہوتی ہے اور یہ گیس ہمیں سانس کے ذریعے ہوا کھینچ کر حاصل ہوتی ہے۔

یہ آکسیجن جسم کے متعدد حصوں میں جاکر جسمانی افعال کو درست رکھنے میں مدد فراہم کرتی ہے۔

مگر ہر سانس کے ساتھ ہم مختلف گیسوں کو خارج بھی کرتے ہیں اور خارج کی جانے والی سانس میں کاربن ڈائی آکسائیڈ بنیادی گیس ہوتی ہے، مگر یہ واحد گیس نہیں بلکہ  آکسیجن اور پانی کے بخارات کی کچھ مقدار کو بھی ہم خارج کرتے ہیں۔

ہمارے جسم کا لگ بھگ 70 فیصد حصہ پانی پر مشتمل ہے اور جسم کے متعدد حیاتیاتی افعال کے لیے ہمیں اس کی ضرورت ہوتی ہے۔

تو یہ بات حیران کن نہیں ہمارے بیشتر اندرونی اعضا بشمول پھیپھڑے مرطوب ہوتے ہیں۔

چونکہ پھیپھڑوں کی بیشتر سرگرمیاں گیسوں سے جڑی ہیں جیسے آکسیجن جذب کرنا، فلٹریشن اور متعدد گیسوں کا اخراج، تو جو سانس جسم سے خارج ہوتی ہے اس میں بخارات کی شکل میں مخصوص مقدار میں پانی شامل ہوتا ہے۔

اس کو آپ آسانی سے ٹیسٹ بھی کرسکتے ہیں، اپنے منہ کے سامنے ہاتھوں کو کپ کی شکل بناکر چند بار سانس لیں۔

اس کے بعد ہاتھوں کو ایک دوسرے سے رگڑیں، ایسا کرنے سے ہتھیلی پر نمی محسوس ہوگی، جس کا مطلب یہ ہے کہ ہر سانس خارج ہونے سے پانی کے بخارات ہتھیلی پر پہنچے۔

جہاں تک سرد موسم میں سانس نظر آنے کی بات ہے تو ایسا سانس میں موجود نمی اور سرد ہوا میں موجود نمی کے باہمی تعلق کے نتیجے میں ہوتا ہے۔

ہوا کے اس طرح کے درجہ حرارت کے لیے ڈیو پوائنٹ یا نقطہ شبنم کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے۔

یہ وہ درجہ حرارت ہوتا ہے جس میں آبی بخارات شبنم یا اوس کی شکل اختیار کرلیتے ہیں۔

آپ سانس سے جو ہوا خارج کرتے ہیں اس میں نمی کی مقدار زیادہ ہوتی ہے جبکہ اس کا درجہ حرارت باہری سرد ہوا کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے۔

اس کے نتیجے میں خارج کی جانے والی ہوا میں موجود پانی کے بخارات کی توانائی بہت تیزی سے ختم ہوتی ہے اور تیزی سے حرکت کرنے کی بجائے پانی کے بخارات میں موجود گیس مالیکیول اکٹھے ہوکر سست روی نیچے کی جانب گرتے ہیں اور سیال پانی کی ننھی بوندوں کی شکل اختیار کرلیتے ہیں۔

تو اس طرح ہمیں منہ سے دھواں نکلتا نظر آتا ہے، البتہ یہ دھواں گرم دنوں میں نادیدہ ہوتا ہے کیونکہ باہری گرم ہوا پانی کے بخارات کو مناسب توانائی فراہم کرتی ہے۔

یعنی گرم دن میں منہ سے دھواں خارج کرنا ناممکن ہوتا ہے اور سرد موسم میں بھی یہ اسی وقت ممکن ہے جب ہوا میں نمی یا ڈیو پوائنٹ کی سطح زیادہ ہو۔

مزید خبریں :