درمیانی عمر میں پیٹ نکلنے کا ایک اور نقصان سامنے آگیا

یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی / فائل فوٹو
یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی / فائل فوٹو

درمیانی عمر میں توند نکل آنے سے بڑھاپے میں جسمانی تنزلی کا خطرہ بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے۔

یہ بات ناروے میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

اوسلو یونیورسٹی کی اس تحقیق میں 45 سال یا اس سے زائد عمر کے ساڑھے 4 ہزار افراد کو شامل کیا گیا اور ان کی جسمانی صحت کا جائزہ 2 دہائیوں تک لیا گیا۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جن افراد کی توند درمیانی عمر میں نکل آتی ہے وہ بڑھاپے میں جسمانی اعتبار سے زیادہ کمزور ہوجاتے ہیں۔

تحقیق کے مطابق ایسے افراد کے ہاتھوں کی گرفت کمزور ہوجاتی ہے، چلنے کی رفتار گھٹ جاتی ہے، تھکاوٹ کا احساس بڑھ جاتا ہے، جسمانی وزن میں بغیر کوشش کے کمی آتی ہے جبکہ جسمانی سرگرمیوں کی شرح کم ہو جاتی ہے۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ درمیانی عمر میں موٹاپے کے شکار افراد میں عمر بڑھنے کے ساتھ جسمانی تنزلی کا خطرہ دیگر کے مقابلے میں ڈھائی گنا زیادہ ہوتا ہے۔

محققین نے بتایا کہ موٹاپے سے چربی کے خلیات میں ورم بڑھ جاتا ہے جس سے مسلز کو نقصان پہنچاتا ہے جس کے باعث مسلز کی مضبوطی اور افعال گھٹ جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ مجموعی وزن کو مستحکم رکھنے کے ساتھ ساتھ پیٹ کو نکلنے سے روکنے کی بھی کوشش کی جانی چاہیے۔

اس تحقیق کے نتائج جرنل بی ایم جے اوپن میں شائع ہوئے۔

اس سے قبل اگست 2022 میں آکسفورڈ یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ توند نکلنے سے ہارٹ فیلیئر کا خطرہ 11 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کمر اور پیٹ کا پھیلاؤ ہمارے مجموعی جسمانی وزن سے زیادہ اہمیت رکھتا ہے۔

40 سے 70 سال کی عمر کے افراد کے طبی ڈیٹا کی جانچ پڑتال سے ثابت ہوا کہ مجموعی جسمانی وزن کے مقابلے میں کمر کا سائز دل کی صحت کے لیے خطرہ بڑھانے والا اہم ترین عنصر ہوتا ہے۔

13 سال تک جاری رہنے والی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کمر کے حجم میں ہر سینٹی میٹر اضافے سے ہارٹ اٹیک اور کارڈک اریسٹ کا خطرہ 4 فیصد بڑھ گیا۔

محققین نے کہا کہ پیٹ اور کمر کے ارگرد جمع ہونے والی چربی صحت کے لیے بہت زیادہ نقصان دہ ہوتی ہے۔

مزید خبریں :