01 فروری ، 2023
پشاور کے علاقے صدر پولیس لائنز میں خودکش حملے کے عینی شاہد کا کہنا ہے کہ مسجد کا برآمدہ نمازیوں سے بھرا ہوا تھا اور اقامت بھی آدھی رہ گئی تھی کہ دھماکا ہوگیا۔
برطانوی خبر رساں ادارے بی بی سی سے کی گئی گفتگو کے دوران پشاور لائنز مسجد میں نماز پڑھنے والے مقامی ٹیلر محمد یوسف نے بتایا کہ ’دھماکے کے روز جب میں نماز پڑھنے مسجد آیا تو پہلی صف میں کھڑا ہوگیا کیوں کہ جماعت کھڑی ہونے میں 4 سے 5 منٹ باقی تھے، میں نے سنتیں پڑھ لیں تھی جس کے بعد رومال اٹھاکر پہلی صف سے دوسری صف میں چلا گیا‘۔
انہوں نے کہا کہ ’اس دوران لوگ مسجد میں نماز کیلئے اکٹھا ہورہے تھے، دوسری صف میں جہاں میں موجود تھا وہاں اقامت کی آواز آرہی تھی، اقامت کیلئے کلمہ شہادت صرف دو دفعہ ہی پڑھا گیا تھا اور تیسری دفعہ کلمہ شہادت پڑھنے کی نوبت نہ آسکی اس وقت مسجد کا اندر کا برآمدہ مکمل بھرا ہوا ہوتا ہے، ظالم نے بہت ظلم کیا‘۔
واقعے کے عینی شاہد نے مزید بتایا کہ ’جماعت کھڑی ہی ہورہی تھی کہ اچانک دھماکا ہوگیا تو لوگ بھاگنے لگے ، میں بھی گھبراگیا، لڑکے مجھے دھکے دینے لگے تو میں گرگیا، مجھے لگا کہ قریب کوئی پٹاخہ پھٹا ہے لیکن جب دیکھا تو تباہی پھیل چکی تھی‘۔
دوسری جانب دھماکے میں زخمی ہونے والے ایک نمازی نے بتایا ہم نماز کیلئے کھڑے ہوئے تھے کہ دھماکا ہوگیا ، سمجھ ہی نہیں آرہا تھا کہ کیا ہوا، لگ رہا تھا کہ زلزلہ آگیا یا مسجد کی چھت گرگئی ہو، اس کے بعد ہم نے مسجد سے نکلنے کی کوشش کی، مجھے راستہ مل گیا لیکن بہت سے لوگ چھت کے نیچے آگئے، مسجد میں دھماکے کے وقت اندازاً 200 سے 300 لوگ تھے‘۔
واضح رہے کہ پشاور کے علاقے صدر پولیس لائنز میں نماز ظہر کے دوران خودکش حملہ کیا گیا، ابتدائی تحقیقات کے مطابق حملہ آور مسجد کی پہلی صف میں موجود تھا، خودکش حملے میں شہید ہونے والوں کی تعداد 100 سے زائد تک جا پہنچی ہے۔