07 فروری ، 2023
شریک حیات کے ساتھ زندگی گزارنے والے افراد میں بلڈ شوگر کی سطح بڑھنے کا خطرہ کم ہوتا ہے جبکہ سماجی طور پر الگ تھلگ رہنے والوں میں ذیابیطس ٹائپ 2 کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
اوٹاوا یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ شریک حیات کے ساتھ زندگی گزارنے سے درمیانی عمر سے بڑھاپے تک بالغ افراد کو سماجی معاونت ملتی ہے، چاہے جوڑوں کا باہمی تعلق اچھا ہو یا خراب۔
محققین نے بتایا کہ طلاق یا کسی بھی وجہ سے شریک حیات سے الگ ہوکر تنہا رہ جانے والے افراد میں طبی خطرات بڑھ جاتے ہیں۔
اس تحقیق کے دوان ماہرین نے ازدواجی حیثیت، ازدواجی رشتے کے معیار اور معمر افراد میں بلڈ شوگر کی سطح کے درمیان تعلق کی جانچ پڑتال کی تھی۔
اس مقصد کے لیے 50 سے 89 سال کی عمر کے ایسے 3335 افراد کے ڈیٹا کو استعمال کیا گیا جن میں 2004 سے 2013 کے درمیان ذیابیطس کی تشخیص نہیں ہوئی تھی۔
ان افراد کے خون کے نمونوں کے ذریعے بلڈ گلوکوز کی سطح کو دیکھا گیا اور ان کے ازدواجی تعلق کی تفصیلات حاصل کی گئیں۔
تحقیق میں تمام تر عناصر کو مدنظر رکھنے پر دریافت ہوا کہ جب شریک حیات سے رشتے میں تبدیلی آتی ہے جیسے طلاق ہوجاتی ہے، تو بلڈ شوگر کی سطح میں نمایاں تبدیلیاں آتی ہیں جس سے ذیابیطس کا امکان بڑھ جاتا ہے۔
تحقیق کے مطابق حیران کن طور پر شریک حیات سے اچھا یا خراب تعلق بلڈ شوگر کی سطح پر نمایاں اثرات مرتب نہیں کرتا۔
محققین کے مطابق یہ مشاہداتی تحقیق تھی تو وہ شریک حیات کے ساتھ اور ذیابیطس کے خطرے میں کمی کی وجہ دریافت نہیں کرسکے۔
اس تحقیق کے نتائج برٹش میڈیکل جرنل میں شائع ہوئے۔