'یہ ازخودنوٹس کیس نہیں بنتا'، پنجاب،کے پی الیکشن ازخود نوٹس پر جسٹس جمال کا تحفظات کا اظہار

فوٹو: فائل
فوٹو: فائل

اسلام آباد: سپریم کورٹ میں پنجاب اور خیبر پختونخوا(کے پی) کے انتخابات سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران بینچ میں شامل جسٹس مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ میرے ازخود نوٹس سے متعلق کچھ تحفظات ہیں۔

چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 9 رکنی لارجر بینچ نے ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔

لارجر بینچ میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی، جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس اطہر من اللہ شامل ہیں۔

دوران سماعت بینچ میں شامل جسٹس جمال مندوخیل نےکہا کہ میرے ازخود نوٹس سے متعلق کچھ تحفظات ہیں، ہمارے سامنے دو اسمبلیوں کے اسپیکر کی درخواستیں ہیں، یہ ازخود نوٹس جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس مظاہر نقوی کے نوٹ پر لیا گیا، اس کیس میں چیف الیکشن کمشنر کو  بھی بلایا گیا جوکہ فریق نہیں ہے۔

جسٹس جمال مندوخیل نےکہا کہ کچھ آڈیو سامنے آئی ہیں،  آڈیو میں عابد زبیری کچھ ججز کے حوالے سے بات کر رہے ہیں، ان حالات میں میری رائے میں یہ کیس 184/3 کا نہیں بنتا۔

صوبائی اسمبلیوں کی تحلیل کا بھی ازخود نوٹس لیا جائے: جسٹس اطہر من اللہ

اس موقع پر  بینچ میں شامل جسٹس اطہر من اللہ نےکہا کہ صوبائی اسمبلیوں کی تحلیل کا بھی ازخود نوٹس لیا جائے، ہم اس کیس میں آئینی شق پر بات کر رہے ہیں، پہلا سوال یہ ہوگا کہ اسمبلی آئین کے تحت تحلیل ہوئی یا نہیں، دوسرا سوال یہ ہے کہ اسمبلی کو بھی 184/3 میں دیکھنا چاہیے۔

جسٹس اطہر من اللہ نےکہا کہ یہ ایک اہم ایشو ہے،اس کا مقصد ٹرانسپیرنسی اور عدالتوں پر اعتماد کی بات ہے، اگر عدالت فیصلہ دیتی ہے تو سب سیاسی جماعتیں فائدہ حاصل کریں گی۔

چیف جسٹس نے کہا کہ جسٹس جمال مندوخیل کو سوموٹو پرکچھ تحفظات ہیں، ان کے تحفظات کو نوٹ کرلیا  گیا ہے۔


مزید خبریں :