ٹک ٹاک پر پابندیوں کے امریکی فیصلے پر چین کی شدید تنقید

امریکا میں دو تہائی نوجوان ٹک ٹاک کو استعمال کرتے ہیں / اے پی فوٹو
امریکا میں دو تہائی نوجوان ٹک ٹاک کو استعمال کرتے ہیں / اے پی فوٹو

امریکا کی جانب سے سوشل میڈیا ایپ ٹک ٹاک پر پابندیاں عائد کرنے پر چین نے شدید تنقید کی ہے۔

چینی وزارت خارجہ کے ایک ترجمان نے کہا کہ ٹک ٹاک پر عائد پابندیوں سے امریکی حکومت کے عدم تحفظ اور ریاستی اختیار کے غلط استعمال کا انکشاف ہوتا ہے۔

ترجمان نے کہا کہ امریکی حکومت نے قومی سلامتی کے تصور کو بہت زیادہ بڑھا چڑھا کر پیش کیا ہے اور ریاستی اختیار کو دیگر ممالک کی کمپنیوں کو دبانے کے لیے استعمال کیا ہے۔

ترجمان نے مزید کہا کہ 'دنیا کی سپر پاور کس طرح نوجوانوں کی پسندیدہ ایپ سے خوفزدہ ہوسکتی ہے؟'

یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب وائٹ ہاؤس کی جانب سے 27 فروری کو امریکی وفاقی اداروں کو ہدایت کی گئی تھی کہ تمام حکومتی ڈیوائسز سے ٹک ٹاک کو ڈیلیٹ کر دیا جائے۔

وائٹ ہاؤس کے اندر پہلے ہی ٹک ٹاک کے استعمال پر پابندی عائد کی جاچکی ہے۔

ایک تخمینے کے مطابق امریکا میں دو تہائی نوجوان ٹک ٹاک کو استعمال کرتے ہیں مگر امریکی حکومت کو خدشہ ہے کہ چین اس ایپ کو جاسوسی یا دیگر مقاصد کے لیے استعمال کر سکتا ہے۔

امریکی ایوان نمائندگان کانگریس اور کئی ریاستوں کی جانب سے بھی حکومت کی جانب سے جاری کردہ ڈیوائسز پر ٹک ٹاک کے استعمال پر پابندی عائد کی جاچکی ہے۔

27 فروری کو کینیڈا نے بھی تمام حکومتی موبائل ڈیوائسز پر ٹک ٹاک کے استعمال پر پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا تھا۔

کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا کہ ٹک ٹاک کے حوالے سے سکیورٹی خدشات موجود ہیں۔

اس سے قبل یورپین کمیشن کی جانب سے بھی ملازمین کو عارضی طور پر ٹک ٹاک کے استعمال سے روک دیا گیا تھا۔

دوسری جانب ٹک ٹاک کا کہنا ہے کہ وہ دیگر سوشل میڈیا کمپنیوں سے مختلف نہیں۔

ٹک ٹاک کے ایک ترجمان کا کہنا تھا کہ ہماری کمپنی مکمل طور پر خودمختار ہے اور چینی حکومت کو صارفین کا ڈیٹا فراہم نہیں کیا جاتا اور نہ ہی ہم سے کبھی ایسا کرنے کا کہا گیا ہے۔

مزید خبریں :