‘ملک میں تقریباً 2 سے 3 ارب ڈالر کی جعلی اشیا فروخت ہوتی ہیں‘

ملک میں تقریباً 2 سے 3 ارب ڈالر کی جعلی اشیاءکی فروخت کا عمل قومی خزانے کو اربوں روپوں کا نقصان دینے کے علاوہ غیر ملکی سرمایہ کاری میں بھی رکاوٹ ہے: عامر پراچہ/ فائل فوٹو
ملک میں تقریباً 2 سے 3 ارب ڈالر کی جعلی اشیاءکی فروخت کا عمل قومی خزانے کو اربوں روپوں کا نقصان دینے کے علاوہ غیر ملکی سرمایہ کاری میں بھی رکاوٹ ہے: عامر پراچہ/ فائل فوٹو

ملٹی نیشنل کمپنی کے پاکستان میں سی ای او عامر پراچہ  کا کہنا ہے کہ ایک غیر حتمی اندازے کے مطابق ملک میں تقریباً 2 سے 3  ارب ڈالر کی جعلی اشیاء فروخت ہوتی ہیں۔

برانڈ پروٹیکشن کے موضوع پر سیمینار سے خطاب  کے دوران  ملٹی نیشنل کمپنی کے پاکستان میں سی ای او عامر پراچہ  نے کہا کہ ملک میں تقریباً 2 سے 3 ارب ڈالر کی جعلی اشیاءکی فروخت کا  عمل  قومی خزانے کو اربوں روپوں کا نقصان  دینے کے علاوہ غیر ملکی سرمایہ کاری میں بھی رکاوٹ ہے۔

انہوں نے بتایا کہ گزشتہ سال بھارت میں 27 ارب ڈالرز جب کہ پاکستان میں صرف ایک ارب ڈالر سرمایہ کاری ہوئی، جرمنی کا 8 رکنی سرمایہ  کاری وفد پاکستان آیا تو برانڈ پروٹیکشن کے حوالے سے سوال کیے۔

میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے بتایا کہ ڈاکیومینٹڈ مارکیٹ کے مقابلے جعلی مصنوعات کی مارکیٹ بہت زور پکڑ رہی ہے۔

دوا ساز کمپنی فائزر کے نمائندے نے بتایا کہ ان کی کمپنی نے 2004 سے اب تک 30 لاکھ سے زائد جعلی ادویات پکڑیں جو ان کی کمپنی کے نام پر بیچی جارہی تھیں۔

 انہوں نے مزید کہا کہ ادویات کے شعبے میں جعلسازی انتہائی خطرناک ثابت ہوسکتی ہے۔

مزید خبریں :