دنیا کے تیسرے امیر ترین شخص کی کشتی کی قیمت دنگ کر دے گی

یہ وہ کشتی ہے / فوٹو بشکریہ Dutch Yachting
یہ وہ کشتی ہے / فوٹو بشکریہ Dutch Yachting

دنیا کے تیسرے امیر ترین شخص اور ایمازون کے بانی جیف بیزوس کی دنیا کی سب سے اونچی یاٹ یا کشتی کی تعمیر آخرکار مکمل ہوگئی ہے۔

کورو نامی اس سپر یاٹ کی تعمیر 2018 سے نیدرلینڈز میں ہو رہی تھی اور اب جاکر اسے مکمل کرلیا گیا ہے۔

118 ارب ڈالرز کے مالک جیف بیزوس کی اس سپریاٹ کی قیمت بھی دنگ کر دینے والی ہے جو 50 کروڑ ڈالرز (ایک کھرب 38 ارب پاکستانی روپے سے زائد) ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ کشتی آج کل کھلے سمندر میں موجود ہے اور آئندہ چند ماہ تک جیف بیزوس کے حوالے کر دی جائے گی۔

اس کشتی کی اونچائی 230 فٹ جبکہ لمبائی 127 میٹر ہے۔

اس کی قیمت 50 کروڑ ڈالرز ہے / اے پی فوٹو
اس کی قیمت 50 کروڑ ڈالرز ہے / اے پی فوٹو

اس سپریاٹ کو نیدرلینڈز کے شہر روٹر ڈیم کی شپ یارڈ اوشیانو میں تعمیر کیا گیا اور اس کی وجہ سے وہاں ایک تنازع بھی سامنے آیا تھا۔

یہ تنازع شہر کے ایک تاریخی پل کے حوالے سے تھا کیونکہ اسے کھلے سمندر تک پہنچانے کے لیے اس پل کو عارضی طور پر توڑنے کی ضرورت تھی مگر شہریوں کی جانب سے اس کی مخالفت کی جا رہی تھی۔

جیف بیزوس نے اس پل کو عارضی طور پر ہٹانے اور پھر دوبارہ تعمیر کرنے کے اخراجات ادا کرنے کی پیشکش کی تھی مگر ان کی درخواست مسترد کر دی گئی۔

اسے نیدرلینڈز میں تعمیر کیا گیا / اے پی فوٹو
اسے نیدرلینڈز میں تعمیر کیا گیا / اے پی فوٹو

اس شہر کے ہزاروں افراد نے جیف بیزوس کی یاٹ پر گندے انڈے مارنے کا منصوبہ بنایا تھا۔

اس منصوبے پر 5 ہزار کے قریب افراد نے دستخط کیے ہیں جبکہ 16 ہزار سے زیادہ نے دلچسپی ظاہر کی۔

اس تنازع کے باعث جیف بیزوس نے کشتی کو مکمل کرائے بغیر پل کے نیچے سے گزار کر دوسری شپ یارڈ میں پہنچایا جہاں اس پر مستول لگائے گئے۔

اسے آئندہ چند ماہ میں جیف بیزوس کے حوالے کیا جائے گا / فوٹو بشکریہ Dutch Yachting
اسے آئندہ چند ماہ میں جیف بیزوس کے حوالے کیا جائے گا / فوٹو بشکریہ Dutch Yachting

جیف بیزوس پہلے ہی کئی ہیلی کاپٹرز، طیاروں اور سپر یاٹس کے مالک ہیں اور یہ نئی سپریاٹ ماحول دوست توانائی سے چلتی ہے۔

اس سپر یاٹ میں ہیلی کاپٹر لینڈنگ پیڈ اور سوئمنگ پول سمیت متعدد سہولیات موجود ہیں، جبکہ خیال کیا جارہا ہے کہ اس پر ایک چھوٹی آبدوز بھی موجود ہوگی۔

اس کشتی کو چلانے کے لیے ہر سال ڈھائی کروڑ ڈالرز خرچ کرنے کی ضرورت ہوگی۔

اس میں ایک وقت میں 18 مسافر سفر کر سکیں گے جبکہ اسے چلانے کے لیے 40 افراد کا عملہ درکار ہوگا۔

مزید خبریں :