’پی ٹی آئی کارکن کی موت گاڑی کی ٹکر سے ہوئی‘، پنجاب حکومت نے ویڈیو جعلی قرار دیدی

لاہور: پنجاب حکومت نے پاکستان تحریک انصاف کے کارکن علی بلال کے حوالے سے سوشل میڈیا پر گردش کرتی ویڈیو کو جعلی قرار دیتے ہوئے کہا کہ کارکن کی موت گاڑی کی ٹکر سے ہوئی۔

نگران وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی اور آئی جی پنجاب عثمان انور نے پی ٹی آئی کارکن علی بلال عرف ظل شاہ کی موت کے حوالے سے لاہور میں ہنگامی پریس کانفرنس کی جس میں کئی انکشافات کیے گئے۔

جس گاڑی میں علی بلال کی لاش اسپتال لائی گئی اس کا مالک پی ٹی آئی سینٹرل پنجاب کا رکن راجا شکیل ہے: محسن نقوی

نگران وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ پی ٹی آئی کارکن علی بلال کی موت پولیس تشدد سے نہیں گاڑی کی ٹکر سے ہوئی، جس گاڑی میں اس کی لاش اسپتال لائی گئی اس کا مالک پی ٹی آئی سینٹرل پنجاب کا رکن راجا شکیل ہے، اسی نے  یاسمین راشد کو معلومات دی کہ گاڑی سے بندہ ہٹ ہوا، یاسمین راشد نے راجا شکیل کو کہا آپ میرے ساتھ کل زمان پارک چلیں، ڈرائیور کو گاڑی میں چھوڑ کر راجا شکیل یاسمین راشد کے ساتھ زمان پارک گئے،  وہاں یہ سازش رچائی گئی۔

انہوں نے کہا کہ ڈرائیور کو گاڑی میں چھوڑ کر راجا شکیل یاسمین راشد کے ساتھ زمان پارک گئے، یاسمین راشدزمان پارک کےاندرگئیں اورباہر آکر راجاشکیل کوکہاکہ بے فکر ہوجائیں۔

نگران وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ  مجھ پر قتل کا الزام لگایاگیا،کسی پر قتل کا الزام لگانا اتناآسان ہے ؟کھلے عام درخواست دے رہے ہیں کہ ان سے قتل ہوا، یہ زیادتی ہے، جھوٹا الزام نہ لگائیں، یہ لوگ ہر ایک کو گمراہ کر رہے ہیں ۔

محسن نقوی کا کہنا تھا کہ 30 اپریل کو الیکشن ہیں، ماحول خراب کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ، عمران خان کچھ خیال کرتے، اپنی ریلی دو ایک روز آگے کر لیتے ، آپ سیاست میں جو مرضی کریں، مجھے کوئی اعتراض نہیں ، میں اس منصب پر نہ بیٹھا ہوتا تو کسی اور طریقے سے جواب دیتا ۔

'فیصلہ کیا گیا کہ پولیس تشدد کے شواہد ملے تو مکمل کارروائی کی جائے گی'

دوسری جانب آئی جی پنجاب عثمان انور نے پریس کانفرنس میں کہا کہ شہری لیاقت علی نے اپنے بیٹے علی بلال کی موت کی تحقیقات کرنے کی اپیل کی ، فیصلہ کیا گیا ہے کہ پولیس تشدد کے شواہد ملے تو مکمل کارروائی کی جائے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ سوشل میڈیا پر پھیلائی جانےوالے ویڈیو جعلی ہے، کالے رنگ کی گاڑی سروسز اسپتال آنے کی ویڈیو رپورٹ ہوئی ہے، بلال کی لاش 6 بج کر 52 منٹ پر سروسز اسپتال میں چھوڑی گئی، گاڑی 31 کیمروں کی مدد سے جی پی ایس کی مدد سے وارث شاہ روڈ سے برآمد کی، گاڑی کے ڈرائیور کا نام جہانزیب اور  مالک کا نام راجا شکیل ہے، اس شخص کو مارنے کی سازش نہیں تھی، ظل شاہ کے والد سے وعدہ ہےکہ انہیں تمام شواہد پیش کریں گے۔

پنجاب  حکومت کی جانب سے جاری ملزمان اور گاڑی کی تصاویر

فوٹو: سوشل میڈیا
فوٹو: سوشل میڈیا

عثمان انور کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر کل رات سے ایک طوفان بدتمیزی جاری ہے، پولیس کی ٹیم نے سوشل میڈیا پر چلنے والی سازش ناکام بنا دی ہے۔

اس سے قبل علی بلال عرف ظل شاہ کو اسپتال چھوڑ کر جانے والے دونوں افراد کو حراست میں لے لیا گیا تھا۔

ذرائع کے مطابق تفتیشی ٹیم نے علی بلال کو لانے والی گاڑی کوبھی قبضے میں لے لیا اور حراست میں لیے جانے والوں میں عمر اورجہانزیب شامل ہیں۔

یاد رہے کہ لاہور میں جاں بحق ہونے والے کارکن سے متعلق پی ٹی آئی نے الزام عائد کیا ہےکہ علی بلال کی موت پولیس کے تشدد سے ہوئی۔

مزید خبریں :