دنیا
Time 17 مارچ ، 2023

انڈونیشیا میں طلبا کو صبح ساڑھے 5 بجے اسکول بھیجنے کا تجربہ کیوں کیا جا رہا ہے؟

فوٹو: گارجین
فوٹو: گارجین

آپ نے عموماً بچوں کو صبح 7 سے 8 بجے کے دوران اسکول جاتے ہوئے دیکھا ہوگا لیکن انڈونیشیا میں اپنی نوعیت کا منفرد تجربہ کیا جارہا ہے جہاں طلبا نیند سے اٹھ کر صبح ساڑھے 5 بجے اندھیرے میں اسکول جا رہے ہیں۔  

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ان دنوں انڈونیشیا کے ایک شہر کُپانگ میں صبح سویرے، نوجوانوں کو  نیند میں اسکول جاتے ہوئے دیکھا جارہا ہے، یہ طلبا ایک متنازعہ تجربے کا حصہ ہیں۔

رپورٹس کے مطابق انڈونیشیا کے مشرقی صوبے نوسا ٹینگارا کے شہر کُپانگ میں ایک پائلٹ نامی پروجیکٹ شروع کیا گیا ہے جس میں شہر کے 10 ہائی اسکولوں میں بارہویں جماعت کے طلبا کو  صبح 5:30 بجے اسکول جانے کا حکم دیا گیا ہے ۔

فوٹو: غیر ملکی میڈیا
فوٹو: غیر ملکی میڈیا

اس تجربے کا اعلان گزشتہ ماہ گورنر نے کیا تھا جس کا مقصد یہ ہے کہ  دن کا آغاز پہلے کیا جا سکے اور بچوں کا نظم و ضبط بہتر ہو۔

دوسری جانب والدین اس تجربے سے کافی پریشان ہیں، ان کا کہنا ہے کہ بچے نیند پوری نہ ہونے کی وجہ سے اسکول سے  گھر پہنچنے تک تھک چکے ہوتے ہیں۔

16 سالہ طالبہ کی والدہ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ انتہائی مشکل ہے، بچوں کو صبح اندھیرے میں اسکول جانا پڑ رہا ہے، اندھیرے میں  سڑکوں پر سناٹا ہونے پر بچوں کی حفاظت کی ضمانت نہیں ہے، بچے صبح 4 بجے اٹھ کر تیار ہوتے اور پھر اسکول جاتے ہیں۔

انڈونیشین ماہر تعلیم نے بھی اس تجربے پر کافی تنقید کی اور کہا کہ اس کا تعلیم کے معیار کو بہتر بنانے کی کوششوں سے کوئی تعلق نہیں،مستقبل میں نیند کی کمی طلبا کی صحت کو خطرے میں ڈال سکتی ہے اور ان کے رویے میں تبدیلی کا سبب بن سکتی ہے۔

2014 میں امریکن اکیڈمی آف پیڈیاٹرکس کی جانب سے شائع ہونے والے مطالعے میں تجویز دی گئی تھی کہ مڈل اور ہائی اسکول کے بچوں کی کلاسز کا آغاز صبح 8:30 بجے یا اس کے بعد کیا جائے تاکہ بچوں کو سونے کے لیے کافی وقت مل سکے۔

انڈونیشیا کے چائلڈ پروٹیکشن کمیشن نے بھی اس متنازعہ تجربے پر حکام سے نظرثانی کا مطالبہ کیا ہے۔

واضح رہے کہ انڈونیشیا میں اسکولوں میں کلاسز کا آغاز صبح 7 سے 8 بجے کے درمیان ہوتا ہے جبکہ دوپہر ساڑھے 3 بجے اسکول بند ہوتے ہیں۔