23 مارچ ، 2023
افغانستان میں لڑکیوں کے اسکولوں پر پابندی کے ساتھ نئے تعلیمی سال کا آغاز کر دیا گیا۔
2021 میں طالبان کے افغانستان میں کنٹرول سنبھالنے کے بعد 12 سال سے کم عمر کی لڑکیوں کے علاوہ تمام لڑکیوں کے تعلیم پر پابندیاں عائد کر دی گئی تھی۔
افغان وزیر تعلیم حبیب اللہ آغا نے اپنے ایک بیان میں تصدیق کی کہ چھٹی کلاس تک لڑکیوں کے اسکول کھولے جائیں گے تاہم ہائی اسکولوں پر پابندی برقرار رہے گی۔
افغانستان کی طالبان حکومت کے مطابق ہر عمر کی لڑکیاں مدرسوں میں اپنی تعلیم جاری رکھ سکتی ہیں لیکن اس حوالے سے طالبات کا کہنا ہے کہ مدرسوں کے ذریعے انہیں مذہبی تعلیم تو مل جاتی ہے لیکن وہ آپکو ڈاکٹر نہیں بنا سکتے، ہم نے امید نہیں چھوڑی، ہمیں امید ہے کہ کسی دن ہمارے اسکول کھل جائیں گے اور ہم اپنی تعلیم جاری رکھ پائیں گی ہمارہ خواب ہے کہ ہمارے اسکول دوبارہ کھل جائیں۔
واضح رہے کہ افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کے بعد طالبان نے کنٹرول سنبھالا تھا، گزشتہ سال مارچ کے مہینے میں اسکول کھولنے کے اعلان کے ساتھ ہی طالبان حکومت کی جانب سے لڑکیوں کے سیکنڈری ایجوکیشن پر پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا گیا تھا جبکہ دسمبر میں یونیورسٹیوں میں بھی لڑکیوں کے تعلیم حاصل کرنے پر پابندی عائد کردی گئی تھی۔
یہ بھی یاد رہے کہ دنیا کے کسی بھی مسلمان ملک میں لڑکیوں کے تعلیم پر پابندی نہیں ہے جبکہ افغانستان دنیا کا واحد ملک ہے جہاں لڑکیوں کے حصول تعلیم پر پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔
اقوام متحدہ کے مطابق طالبان کے زیر حکومت افغانستان دنیا میں خواتین کے حقوق کا سب سے زیادہ استحصال کرنے والا ملک ہے۔