خراٹے دماغی صحت کیلئے خطرناک ہوسکتے ہیں: تحقیق

فوٹو: فائل
فوٹو: فائل

نیند میں خراٹے جہاں دیگر افراد کی نیند خراب کرتے ہیں وہیں خود خراٹے لینے والے افراد کی صحت کے لیے بھی یہ نقصان دہ ہیں۔

برطانیہ میں کی گئی ایک تحقیق کے مطابق خراٹوں سے ہماری دماغی صحت متاثر ہوسکتی ہے۔

کنگز کالج لندن کے ماہرین نے خراٹے لینے والے افرادکو  خبردارکیا ہےکہ  رات کے وقت اونچی آواز میں خراٹے لینے سے دماغ کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

ماہرین کے مطابق دماغی طاقت میں کمی انسان کی یادداشت کے ساتھ اس کی سوچنے کی صلاحیت کو بھی متاثر کرسکتی ہے۔

خیال رہےکہ جب ہم نیندکے دوران سانس لیتے اور باہر نکالتے ہیں تو ہماری گردن اور سر کی نرم بافتوں (ٹشوز) میں لرزش کی وجہ سے خراٹوں کی آواز پیدا ہوتی ہے۔

طبی ماہرین کے مطابق کسی بھی شخص کے خراٹے لینے کے پیچھے کئی وجوہات کارفرما ہوسکتی ہیں، مثلاً، عمر ، بڑھا ہوا وزن، ناک یا سائی نس کے مسائل، الکوحل، سگریٹ نوشی اور ادویات کا استعمال یا پھر سونے کا انداز  وغیرہ۔

ماہرین کا خیال ہےکہ یہ حالت دماغ میں خون کے بہاؤ کو کم کر سکتی ہے اور آکسیجن کو محدود کر سکتی ہے۔

ماہرین نے تحقیق کے دوران 35 سے 70 سال کی عمر کے 27 افراد کو منتخب کیا جو کہ صحت مند تھے تاہم نیند میں خراٹے لیتے تھے۔ ماہرین کے مطابق ایسے افراد بہت کم ہوتے ہیں کیونکہ  خراٹے لینے والے زیادہ تر افراد عموماً  شوگر، ڈپریشن اور دل کی بیماریوں کا شکار ہوتے ہیں۔ تحقیق کے لیے ان افرادکی نیندکی حالت  اور  روز مرہ معمولات کا بھی جائزہ لیا گیا۔

طبی جریدے میں شائع رپورٹ کے مطابق خراٹے لینے والے افرادکم متحرک پائےگئے اور  وہ اپنے اہداف کو حاصل کرنے پر توجہ دینے میں مشکلات کا شکار تھے جب کہ ان افراد کو یادداشت کی کمی کے مسائل کا بھی سامنا تھا۔

مزید خبریں :