19 اگست ، 2024
مچھروں کو دنیا کا سب سے قاتل جاندار سمجھا جاتا ہے کیونکہ ان کی پھیلائی ہوئی بیماریوں سے ہر سال لاکھوں افراد ہلاک ہو جاتے ہیں۔
مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ روزمرہ کی مصروفیات میں ان سے بچنا آسان نہیں ہوتا۔
مگر کیا آپ کو معلوم ہے کہ چند عام طریقوں سے آپ مچھروں کو خود سے دور رکھ سکتے ہیں؟
جی ہاں واقعی ایسا ممکن ہے اور اچھی بات یہ ہے کہ ان کے لیے زیادہ محنت کرنے کی بھی ضرورت نہیں۔
مچھروں سے مقابلہ کرنا چاہتے ہیں؟ تو پودینے کو آزما کر دیکھیں۔
ایک اسپرے بوتل میں ایک کپ پانی ڈال کر پودینے کے تیل کے چند قطرے شامل کر کے اچھی طرح ہلائیں۔
اس کے بعد وہ سیال اپنی جِلد پر اسپرے کریں اور جادو دیکھیں۔
پودینے میں موجود کیمیائی مرکبات مچھروں کو آپ سے دور رکھیں گے۔
اگر مچھر بھگانے والے کوائل نہیں تو کارڈ بورڈ سے بنے انڈے کے کارٹن مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔
اس طرح کے کارٹن کو آگ لگائیں اور باہر کسی ایسی محفوظ جگہ پر رکھیں جہاں آگ پھیلنے کا خطرہ نہ ہو۔
اس کارٹن کی بو مچھروں کو گھر سے دور رکھے گی۔
لہسن کو پانی میں ملا کر اس کو باہر کے بلب کے قریب اسپرے کریں۔
جب وہ بلب گرم ہوں گے تو لہسن کی ایک مدھم بو احاطے میں پھیل جائے گی جو مچھروں کے ساتھ ساتھ دیگر کیڑوں کو بھی گھر سے دور رکھے گی۔
تلسی، لیونڈر، گیندے اور لہسن کے پودے مچھروں کو گھر سے دور رکھنے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔
نیم کا تیل مچھروں سے بچانے کا آسان ترین ذریعہ ہے، بس اس تیل کو لباس سے باہر موجود جسمانی حصوں پر لگالیں، مچھر آپ سے دور رہیں گے۔
ایک تحقیق کے مطابق دارچینی کا تیل بھی مچھروں کو مارنے کی صلاحیت رکھتا ہے، چوتھائی چائے کے چمچ دارچینی کے تیل کو 4 اونس پانی میں ملائیں اور اپنے گھر کے ارگرد اسپرے کردیں۔
سیب کا سرکہ صحت کے لیے انتہائی فائدہ مند ہے مگر مچھر بھگانے میں بھی مدد دیتا ہے۔ ایک سے 2 کھانے کے چمچ سیب کے سرکے کو گھر میں اسپرے کرنے سے مچھروں اور دیگر کیڑوں کا خاتمہ کرتا ہے۔
ایک تحقیق کے مطابق اس سرکے کو پینا بھی مچھروں کے لیے آپ کی کشش کم کرتا ہے، تاہم اس سرکے کو پانی میں ملا کر پینا چاہیے۔
ایک چھوٹے پیاز اور لہسن کے اوپری حصے کو پیس لیں اور پھر ان دونوں کو اکٹھے 4 کپ پانی میں ملائیں۔
اس کے بعد 4 چائے کے چمچ سرخ مرچیں اور ایک کھانا کا چمچ لیکوئیڈ ڈش سوپ مکس کردیں۔
اس سیال کو گھر کے اندر اور باہر اسپرے کرنے سے مچھروں کو گھر سے دور رکھنا آسان ہو جائے گا۔
نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔