گوگل کے سی ای او کی راتوں کی نیند کس چیز نے اڑا دی ہے؟

سندر پچائی / رائٹرز فوٹو
سندر پچائی / رائٹرز فوٹو

گوگل کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) سندر پچائی نے کہا ہے کہ آرٹی فیشل انٹیلی جنس (اے آئی) ٹیکنالوجی کے ممکنہ نقصان دہ اثرات سے بچنے کے لیے اس شعبے کو ریگولیٹ کرنے کی ضرورت ہے۔

ایک ٹی وی انٹرویو کے دوران سندر پچائی نے بتایا کہ معاشرے کو اس طرح کی ٹیکنالوجیز کے لیے تیار ہو جانا چاہیے اور اس حوالے سے قوانین مرتب کرنے چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں بطور معاشرہ اس بات کو اپنا لینا چاہیے کہ اے آئی ٹیکنالوجی سے ملازمتیں متاثر ہوسکتی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس ٹیکنالوجی سے ہر کمپنی کے تمام شعبوں پر اثرات مرتب ہوں گے، مثال کے طور پر آئندہ 5 سے 10 سال میں ریڈیو لوجسٹ کا کام اے آئی ٹیکنالوجی کر رہی ہوگی۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ اے آئی ٹیکنالوجی سے متعلق انہیں کیا خدشات ہیں تو انہوں نے بتایا کہ اے آئی ٹیکنالوجی کا پھیلاؤ جتنی عجلت میں ہو رہا ہے، اس سے فائدہ تو ہو رہا ہے مگر اس کے ساتھ ساتھ اگر ٹیکنالوجی کو غلط انداز سے استعمال کیا گیا تو یہ بہت نقصان دہ بھی ثابت ہو سکتی ہے۔

سندر پچائی نے کہا کہ 'اے آئی ٹیکنالوجی بغیر کسی نگرانی کے بہت تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے، تو کیا یہ بات مجھے رات بھر جگائے رکھتی ہے؟ جی ہاں یہ صحیح ہے'۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر اے آئی ٹیکنالوجی کو ریگولیٹ نہیں کیا گیا تو جعلی خبروں اور تصاویر کا مسئلہ بہت بڑا ہوگا اور اس سے معاشرے کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

گوگل کی جانب سے تمام سروسز میں اے آئی ٹیکنالوجی کو شامل کیا جا رہا ہے جبکہ بہت جلد اس کا اے آئی ٹول بارڈ کے نام سے سرچ انجن میں بھی صارفین کو دستیاب ہوگا جو چیٹ جی پی ٹی کے مقابلے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔

درحقیقے اے آئی ٹولز کی تیاری بہت تیزی سے ہو رہی ہے اور سندر پچائی نے خبردار کیا کہ کمپنیاں مسابقتی دوڑ کا حصہ بن رہی ہیں۔

گوگل کے سی ای او نے کہا کہ انہوں نے اوپن اے آئی کے طریقہ کار اور چیٹ جی پی ٹی کے ڈیبیو سے سبق سیکھا ہے، جن میں سے ایک یہ ہے کہ آپ کو ایسی بہت زیادہ طاقتور ٹیکنالوجی کو اس وقت تک متعارف نہیں کرانا چاہیے جب تک معاشرہ اس کے لیے تیار نہ ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے خیال میں اس ٹیکنالوجی کو ڈیپ فیک ویڈیوز کی تیاری کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے اور اسی لیے ریگولیشن کی ضرورت ہے۔

مزید خبریں :