18 اپریل ، 2023
دنیا بھر میں ذیابیطس ٹائپ 2 کے مریضوں کی تعداد میں بہت تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے اور اب لوگوں میں اس بیماری کے پھیلنے کی اہم ترین وجہ سامنے آگئی ہے۔
درحقیقت موجودہ عہد میں بیشتر افراد کی غذا انہیں ذیابیطس ٹائپ 2 کا شکار بنا رہی ہے۔
یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
Tufts یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ گندم اور چاول کی ریفائن اقسام کا بہت زیادہ استعمال دنیا بھر میں ذیابیطس ٹائپ 2 کے کیسز میں اضافے کی وجہ ثابت ہو رہا ہے۔
تحقیق کے مطابق غیر معیاری کاربوہائیڈریٹس پر مبنی غذا دنیا بھر میں ذیابیطس ٹائپ 2 کے پھیلاؤ کی ایک بڑی وجہ ہے۔
کاربوہائیڈریٹس کے ساتھ ساتھ سرخ اور پراسیس گوشت کا بہت زیادہ استعمال بھی ذیابیطس کا شکار بناتا ہے۔
تحقیق میں بنیادی طور پر ذیابیطس ٹائپ 2 کا شکار بنانے والے 3 عناصر کو دریافت کیا گیا۔
ایک سالم اناج کا بہت کم استعمال، دوسرا پراسیس اناج (سفید ڈبل روٹی، سفید چاول اور دیگر) کا بہت زیادہ استعمال جبکہ تیسرا سرخ اور پراسیس گوشت کا زیادہ استعمال کرنا ہے۔
اس تحقیق میں 1990 سے 2018 میں دنیا بھر کے ذیابیطس ٹائپ 2 کے کیسز کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی تھی۔
تحقیق میں تخمینہ لگایا گیا کہ 2018 میں ذیابیطس ٹائپ 2 کے ہر 10 میں سے 7 کیسز ناقص غذائی عادات کا نتیجہ تھے۔
محققین نے دریافت کیا کہ دنیا بھر میں صحت کے لیے مفید غذاؤں کی بجائے نقصان دہ خوراک کو زیادہ ترجیح دی جا رہی ہے، خاص طور پر مردوں میں یہ رجحان زیادہ عام ہے۔
تحقیق میں مزید بتایا گیا کہ دنیا بھر میں غذائی عادات کی وجہ سے ذیابیطس سے متاثر ہونے والے 60 فیصد کیسز میں 6 غذائی عادات پائی جاتی ہیں۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ ایسے افراد بہت زیادہ مقدار میں ریفائن چاول، گندم اور آلو کھاتے ہیں، غذا میں پراسیس اور سرخ گوشت کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے جبکہ میٹھے مشروبات اور فروٹ جوسز پسند کرتے ہیں۔
پھلوں، سبزیوں، گریوں، پھلیوں، سالم اناج اور دہی کا ناکافی مقدار میں استعمال 39 فیصد نئے کیسز کا باعث بنتا ہے۔
خیال رہے کہ جب کوئی فرد ذیابیطس ٹائپ 2 کا شکار ہوتا ہے تو اس کا جسم غذا میں موجود کاربوہائیڈریٹس کو توانائی میں بدلنے میں ناکام ہوجاتا ہے۔
اس کے نتیجے میں خون میں شکر کی مقدار بڑھتی ہے۔
اگر بلڈ شوگر کی سطح کو کنٹرول نہ کیا جائے تو وقت کے ساتھ امراض قلب، بینائی سے محرومی، اعصاب اور اعضا کو نقصان پہنچنے سمیت دیگر پیچیدگیوں کا خطرہ بڑھتا ہے۔