17 اپریل ، 2023
دوپہر کی نیند یا قیلولہ ہماری شخصیت پر مثبت اثرات مرتب کرتا ہے اور صحت بھی اچھی ہوتی ہے۔
مگر دوپہر کی نیند کو عادت بنانے والے افراد اگر ایک احتیاط نہ کریں تو انہیں دل کی دھڑکن کی بے ترتیبی جیسے عارضے کا سامنا ہو سکتا ہے۔
یہ بات اسپین میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
Juan Ramon Jimenez University Hospital کی تحقیق میں بتایا گیا کہ روزانہ 30 منٹ یا اس سے زیادہ وقت تک قیلولہ کرنے سے دل کی دھڑکن کی بے ترتیبی کے عارضے سے متاثر ہونے کا خطرہ بڑھتا ہے۔
یہ دل کا ایسا عارضہ ہے جس کا سامنا دنیا بھر میں 4 کروڑ سے زائد افراد کر رہے ہیں جبکہ اس سے فالج کا خطرہ 5 گنا بڑھ جاتا ہے۔
اس تحقیق میں 20 ہزار سے زیادہ ایسے افراد کے ڈیٹا کا جائزہ لیا گیا تھا جو مکمل صحت مند تھے۔
ان افراد سے ہر 2 سال میں ایک بار سوالنامہ بھروائے گئے اور دوپہر کی نیند کے دورانیے کو پیش نظر رکھتے ہوئے 3 گروپس میں تقسیم کیا گیا۔
ایک گروپ ایسے افراد کا تھا جو دوپہر کو سوتے نہیں تھے، دوسرا 30 منٹ سے کم جبکہ تیسرا 30 منٹ سے زیادہ سونے والے افراد کا تھا۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ دوپہر کو 30 منٹ یا اس سے زائد وقت تک سونے والے افراد میں دل کی دھڑکن کی بے ترتیبی کا خطرہ دوگنا بڑھ جاتا ہے۔
البتہ دوپہر میں چند منٹ کا قیلولہ کرنے والوں میں یہ خطرہ کم ہوتا ہے۔
محققین نے یہ بھی بتایا کہ دوپہر کی نیند کا بہترین وقت 15 سے 30 منٹ کے درمیان ہوتا ہے۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ 30 منٹ سے کم وقت تک دوپہر کو سونے والے افراد میں دل کی دھڑکن کی بے ترتیبی کا خطرہ 56 فیصد تک کم ہو جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں تحقیقی رپورٹس میں دریافت ہوا تھا کہ نیند دل کی دھڑکن کے حوالے سے اہم کردار کرتی ہے، مگر یہ پہلی تحقیق ہے جس میں دوپہر کی نیند اور اس عارضے کے خطرے میں تعلق دریافت کیا گیا ہے۔
محققین کے مطابق دوپہر کو زیادہ وقت تک سونے سے رات کی نیند متاثر ہوتی ہے جو جسم کی اندرونی گھڑی کو نقصان پہنچاتی ہے۔
اس کے مقابلے میں دوپہر کو چند منٹ کی نیند سے جسم کی اندرونی گھڑی بہتر ہوتی ہے، بلڈ پریشر کی سطح گھٹ جاتی ہے جبکہ تناؤ میں کمی آتی ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ رات کی نیند کی کمی سے متاثر افراد کو قیلولے پر انحصار کرنے سے گریز کرنا چاہیے اور دوپہر کو 30 منٹ سے کم وقت سونے کی کوشش کرنی چاہیے۔
اس تحقیق کے نتائج یورپین سوسائٹی آف کارڈیالوجی کانگریس میں پیش کیے گئے۔