23 اپریل ، 2023
اسمارٹ فونز اب ہماری زندگی کے لیے اہم بن چکے ہیں اور ہر وقت ان کا استعمال کیا جاتا ہے۔
اور یہ کہنے کی ضرورت نہیں کہ اگر اچانک اسمارٹ فون بیٹری دم توڑنے لگے تو لوگوں کے بھی ہوش اڑنے لگتے ہیں۔
اسمارٹ فون کی بیٹری بہت جلد ختم ہونے کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں اور وقت گزرنے کے ساتھ ہر فون کی بیٹری لائف گھٹ جاتی ہے۔
مگر کیا آپ کو معلوم ہے کہ چند عام اور مقبول ایپس بھی بیٹری کی چارجنگ بہت تیزی سے کم کرنے کا باعث بنتی ہیں؟
ایسی متعدد وجوہات ہیں جن کے باعث کچھ ایپس بیٹری لائف کو زیادہ متاثر کرتی ہیں۔
جیسے کچھ ایپس اس لیے بیٹری لائف کو متاثر کرتی ہیں کیونکہ آپ انہیں پورا دن استعمال کرتے ہیں جبکہ کچھ فون ریسورسز کو زیادہ استعمال کرنے والی ایپس بھی بیٹری لائف کو متاثر کرتی ہیں۔
اسی طرح کچھ ایپس دن رات کام کرکے انفارمیشن اکٹھا کرتی ہیں، نوٹیفکیشنز فراہم کرنے کے ساتھ متعدد کام کرتی ہیں۔
ہر وقت بیک گراؤنڈ پر کام کرنے والی ایپس بیٹری لائف کو نمایاں حد تک متاثر کرتی ہیں۔
لوکیشن سروسز استعمال کرنے والی اور بہت زیادہ نوٹیفکیشنز بھیجنے والی ایپس بھی بیٹری لائف کو متاثر کرتی ہیں۔
تاہم کسی اسمارٹ فون بیٹری کے لیے جو 9 ایپس سب سے زیادہ نقصان دہ ثابت ہوتی ہیں وہ درج ذیل ہیں۔
فیس بک دنیا کا سب سے بڑا سوشل میڈیا نیٹ ورک ہے اور ہر طرح کی سروسز کی موجودگی کے باعث اربوں افراد اسے استعمال کرتے ہیں۔
یہ ایپ فون کے بیک گراؤنڈ پر بھی ہر وقت سرگرم رہتی ہے جبکہ اس کے فیچرز لوکیشن اور کیمرا ریسورسز بھی استعمال کرتے ہیں اور دونوں سے ہی بیٹری لائف بری طرح متاثر ہوتی ہے۔
یہ کہنے کی ضرورت نہیں کہ لوگ اس ایپ پر گھنٹوں گزارتے ہیں جس سے بھی بیٹری لائف گھٹ جاتی ہے۔
ویسے تو ایسا مشکل لگتا ہے کہ ایک میسجنگ ایپ بیٹری کو بہت زیادہ چوس سکتی ہے مگر فیس بک میسنجر ایسا ہی کرتی ہے۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ محض سادہ ٹیکسٹ کمیونیکیشن ایپ نہیں، اس میں وائس میسجز، ویڈیو کالنگ، آڈیو کالز، فائل شیئرنگ اور دیگر متعدد مقاصد کے لیے استعمال کر سکتے ہیں۔
کچھ فیچرز کے لیے لوکیشن سروسز کی بھی ضرورت ہوتی ہے اور تمام تر فیچرز کے باعث بیٹری لائف متاثر ہوتی ہے۔
جو وجوہات فیس بک میسنجر کو بیٹری کے لیے نقصان دہ بناتی ہیں، وہی واٹس ایپ کو بھی بیٹری لائف کے تباہ کن بناتی ہیں۔
انسٹاگرام کو صارفین مسلسل کئی گھنٹے تک استعمال کرتے ہیں جبکہ اسکرولنگ کے دوران مواد لوڈ ہوتا رہتا ہے جس کے باعث یہ ایپ بہت تیزی سے بیٹری کو چوستی ہے۔
انسٹاگرام کے کچھ فیچرز کے لیے لوکیشن سروسز کی ضرورت بھی ہوتی ہے جس سے بھی بیٹری متاثر ہوتی ہے۔
یہ سوشل میڈیا ایپ بھی بیٹری کو بہت تیزی سے چوس لیتی ہے۔
یہ ایپ لوگوں گھنٹوں تک مصروف رکھتی ہے اور چونکہ اس میں فوٹو اور ویڈیو پر توجہ مرکوز کی جاتی ہے جبکہ لوکیشن سروسز بھی استعمال ہوتی ہیں، اس لیے یہ بیٹری کو بہت تیزی کو ختم کرتی ہے۔
یوٹیوب بھی بیٹری کو تیزی سے ختم کرنے والی ایپ ہے اور اس کی وجہ بھی واضح ہے، یعنی بہت زیادہ وقت تک ویڈیوز دیکھنا، جس کے باعث اسکرین بہت زیادہ وقت تک روشن رہتی ہے، فون ڈسپلے بھی بہت زیادہ بیٹری پاور استعمال کرتا ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ ویڈیو کو ڈاؤن لوڈ یا اپ لوڈ کرنے کے لیے بھی بہت زیادہ ڈیٹا کی ضرورت ہوتی ہے جس سے بھی بیٹری لائف پر اثرات مرتب کوتے ہیں۔
درحقیقت یوٹیوب کے ساتھ ساتھ تمام اسٹریمنگ سروسز کی ایپس اسی طرح بیٹری لائف کو متاثر کرتی ہیں۔
اسکائپ بھی بیٹری لائف کو متاثر کرنے والی ایپ ہے کیونکہ اسے بھی بہت زیادہ ریسورسز کی ضرورت ہوتی ہے۔
ٹک ٹاک بھی بیٹری کو تیزی سے ختم کرنے والی ایپ پے کیونکہ اس میں اسکرولنگ کے دوران مسلسل ویڈیوز چلتی رہتی ہیں جبکہ لوکیشن سروسز بھی استعمال ہوتی ہیں۔
اسی طرح مسلسل نوٹیفکیشنز کے باعث بھی یہ ایپ بیٹری لائف کو متاثر کرتی ہے۔
یہ ایپ بھی فون کے متعدد ریسورسز استعمال کرتی ہے اور بیٹری کو بہت تیزی سے چوستی ہے۔
ویسے ان ایپس کو ڈیلیٹ کرنا کوئی مثالی حل نہیں تو اس کا حل یہ ہے کہ سیٹنگز کے مینیو میں بیٹری میں جائیں اور بیٹری یوز ایج کا انتخاب کریں۔
وہاں یہ دکھایا جائے گا کہ فون میں انسٹال ایپس نے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران بیٹری کا کتنا حصہ استعمال کیا۔
اگر آپ کو لگے کہ کوئی ایپ بیٹری کو زیادہ چوس رہی ہے تو پھر اسے کلوز کرکے اپ ڈیٹ کو چیک کریں یا ڈیلیٹ کرنے پر غور کریں۔
ایک طریقہ فون کو ری اسٹارٹ کرنا بھی ہے، البتہ سب کچھ کرنے کے بعد بھی وہ ایپ سب سے زیادہ بیٹری لائف کو چوس رہی ہو تو پھر ڈیلیٹ کرنا ہی بہترین آپشن ہوتا ہے۔