30 مئی ، 2023
اگر آپ کو چائے پینا پسند نہیں تو بہتر ہے کہ اس گرم مشروب کا استعمال عادت بنالیں کیونکہ اس سے عمر کے ساتھ یادداشت میں آنے والی تنزلی کو روکنے میں مدد ملتی ہے۔
یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
کولمبیا یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ فلیونولز نامی اینٹی آکسائیڈنٹ مرکبات سے بھرپور غذا کا استعمال یادداشت کی کمزوری کا امکان کم کرتا ہے۔
یہ مرکبات چائے، سیب اور بیریز سمیت لگ بھگ تمام پھلوں اور سبزیوں میں پائے جاتے ہیں۔
ہر پودے میں ہی اس طرح کے ایک سے زائد مرکبات موجود ہوتے ہیں۔
اس تحقیق میں 3562 افراد کو شامل کرکے دیکھا گیا تھا کہ زیادہ مقدار میں فلیونولز کے استعمال سے یادداشت پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ روزانہ 500 ملی گرام فلیونولز کے استعمال سے بڑھاپے میں عمر بڑھنے سے یادداشت پر مرتب منفی اثرات کو ریورس کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔
محققین نے بتایا کہ نتائج سے ان شواہد کو تقویت ملتی ہے کہ ہمارے معمر ہوتے ذہن کو مختلف غذائی اجزا کی ضرورت ہوتی ہے۔
تحقیق کے مطابق آغاز میں جن افراد کی غذا میں فلیونولز کی مقدار کم تھی، انہیں اس غذائی جز کا زیادہ استعمال کرایا گیا تو یادداشت کے ٹیسٹوں میں ان کا اسکور اوسطاً 10.5 فیصد بڑھ گیا۔
اس تحقیق کے نتائج جرنل دی پروسیڈنگز آف دی نیشنل اکیڈمی آف سائنسز میں شائع ہوئے۔
حال ہی میں امریکن جرنل آف کلینیکل نیوٹریشن میں شائع تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ جوانی یا درمیانی عمر میں فلیونولز سے بھرپور غذاؤں کا استعمال عادت بنانے سے بڑھاپے میں جسمانی مضبوطی کو مستحکم رکھنا ممکن ہوتا ہے۔
اس تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ روزانہ 10 ملی گرام اضافی فلیونولز (ایک درمیانے حجم کے سیب میں اتنی مقدار ہوتی ہے) سے عمر کے ساتھ آنے والی جسمانی کمزوری کا خطرہ 20 فیصد تک کم کیا جا سکتا ہے۔