31 مئی ، 2023
پاکستان فٹبال ٹیم کے سابق کپتان عیسیٰ خان نے کہا ہے کہ ہمیں اچھے فٹبالرز پر اعتراض نہیں، آزمائے ہوئے پلیئرز، جن کی کارکردگی نہیں ان کی شمولیت پر دکھ ہوتا ہے، جب اچھے پلیئرز ہوں گے تو ٹیم مضبوط ہوگی اور رینکنگ بہتر ہوگی۔
کراچی میں جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پلیئرز ایک سال سے تیاریاں کررہے تھے، پاکستان فٹبال فیڈریشن (پی ایف ایف) جن پلیئرز کو بھی ساتھ رکھنا چاہتا تھا ان کو شروع سے پلان میں رکھنا چاہیے تھا، اب کچھ پلیئرز باہر سے بھی آرہے ہیں، پلیئرز انٹرنیشنل میچز کیلئے ڈائریکٹ آتے ہیں تو مسئلہ ہوتا ہے۔
عیسیٰ خان نے کہا کہ پانچ، چھ پلیئرز کی شمولیت پر حیران ہوں کہ وہ کیسے ٹیم میں شامل ہوئے ہیں، دو تین پلیئرز کی ویڈیوز دیکھی ہیں، وہ ٹاپ فٹبال کھیل رہے، ان سے ٹیم کو فائدہ ہوگا، جو پلیئرز آزمائے ہوئے ہیں ان کو دوبارہ شامل نہیں کرنا چاہیے تھا۔
سابق کپتان کا کہنا تھا کہ سب سے پہلے پاکستان ہے، ہمیں پاکستان ٹیم کا سوچنا چاہیے، جیسے مراکش کی مثال ہے، اس طرح اوور سیز پلیئر مل جائیں تو پاکستان کیلئے ہی اچھا ہے، اچھے پلیئرز ہوں تو ان کو پاکستان کیلئے آنا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ماضی میں ذیش رحمان کو ہم نے ویلکم کیا، اس نے ٹیم کو مضبوط کیا، اگر کوئی اچھے پلیئر کی آمد پر اعتراض کرتا ہے تو وہ پاکستان کے ساتھ زیادتی کرتا ہے، ہمیں سوچنا ہے کہ پاکستان کیلئے کیا بہتر ہے تا کہ ٹیم اچھا رزلٹ دے سکے۔
انہوں نے کہا کہ جب تک ڈومیسٹک فٹبال نہیں ہوگی مقامی کھلاڑی کہاں سے ملیں گے، جب کھلاڑیوں کو ٹورنامنٹ نہیں ملیں گے تو ان کا فٹنس لیول معیاری نہیں رہے گا، کیمپ میں ٹیکٹیکل کام ہوتا ہے جبکہ فٹنس کا کام ڈومیسٹک فٹبال میں ہوتا ہے۔
عیسیٰ خان کا کہنا تھا کہ جب تک ڈومیسٹک فٹبال اچھا نہیں ہوگا، انٹرنیشنل فٹبال اچھا نہیں کرسکیں گے، فٹبال کی اپنی زبان ہے، اس میں انگلش یا لیپ ٹاپ آنا ترجیح نہیں ہونی چاہیے، فٹنس اور صلاحیت آپ کا معیار ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ سنیل چھتری اور میں ساتھ کھیلے ہیں، میں ریٹائرڈ ہوگیا، وہ اب تک کھیل رہا ہے، صدام اور کلیم پر آپ نے پیسہ لگایا ہے، ان کو کیمپ میں بلانا چاہیے تھا، اگر آپ پلیئرز کو موقع نہیں دیں گے تو اس سے نقصان ہوگا۔
پاکستان فٹبال ٹیم کے سابق کپتان نے عیسیٰ خان کا کہنا تھا کہ ہمیشہ پاکستان کی خدمت کیلئے تیار ہوں۔