13 جون ، 2023
متحدہ عرب امارات کے خلاباز سلطان النیادی نے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن (آئی ایس ایس) سے سمندری طوفان بپر جوائے کی ویڈیو شیئر کر دی۔
اماراتی خلاباز سلطان النیادی اس وقت بین الاقوامی اسپیس اسٹیشن میں ناسا کے 6 ماہ طویل مشن پر موجود ہیں اور وہیں سے وہ اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے باقاعدہ اپ ڈیٹس شیئر کرتے رہتے ہیں۔
13 جون کو سلطان النیادی نے بحیرہ عرب کے اس طوفان کی ویڈیو ٹوئٹر پر شیئر کی۔
یہ طوفان ممکنہ طور 15 جون کو پاکستان اور بھارت کے ساحلی علاقوں سے ٹکرائے گا۔
اماراتی خلا باز نے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ انہوں نے بحیرہ عرب میں سمندری طوفان کو کیمرے کی آنکھ میں محفوظ کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ آئی ایس ایس نے انہیں متعدد قدرتی مظاہر کا منفرد نظارہ کرنے کا موقع فراہم کیا جس سے زمین پر موسم پر نظر رکھنے والے ماہرین کو مدد مل سکے گی۔
آئی ایس ایس میں موجود افراد کو اکثر موسمی حالات کی ویڈیوز بنانے کا کہا جاتا ہے تاکہ ماہر موسمیات حالات کو زیادہ بہتر طریقے سے مانیٹر کر سکیں۔
خیال رہے کہ سمندری طوفان کراچی کے جنوب سے 410کلومیٹر اور ٹھٹہ کے جنوب سے 400کلومیٹر دور ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق شمال مشرق میں انتہائی شدید سمندری طوفان ساحلی علاقوں سے مزیدقریب آگیا ہے، طوفان کے مرکز میں ہواؤں کی رفتار 150 سے 160کلو میٹرفی گھنٹہ ہے، جبکہ طوفان کے مرکز میں ہواؤں کے جھکڑ 180 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار کو چھورہے ہیں۔
محکمہ موسمیات کے مطابق سسٹم کے مرکز کے اطراف سمندر میں شدید طغیانی ہے اور مرکز کے گرد لہریں 30 فٹ تک بلند ہو رہی ہیں، جبکہ سازگار ماحول سسٹم کو کو شدت برقرار رکھنے میں مدد کررہا ہے۔
بپر جوائے سال 2023 میں بحیرہ عرب میں بننے والا دوسرا طوفان ہے، پہلا طوفان ’موچا‘ تھا جو بنگلادیش سے ٹکرایا تھا۔ ابتدائی طور پر بحیرہ عرب میں گزشتہ کئی روز تک قوت پکڑنے کے بعد بالآخر بپر جوائے 6 جون کو سائیکلون میں تبدیل ہوا جس کا نام ’بپر جوائے‘ رکھا گیا۔
اس سمندری طوفان کا نام بنگلادیش کی جانب سے تجویز کیا گیا ہے جس کا مطلب ’آفت‘ ہے۔
طوفانوں کے نام ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن (ڈبلیو ایم او) کی جانب سے جاری حکم نامے کے تحت رکھے جاتے ہیں جس کا مقصد ایک ہی مقام پر بننے والے متعدد طوفانوں میں تفریق کرنا ہے۔
جنوب اور جنوب مشرقی ممالک کے قریب بننے والے طوفانوں کو نام دینے کی ذمہ داری انڈین میٹرولوجیکل ڈپارٹمنٹ (آئی ایم ڈی) کی ہے اور اسے ریجنل اسٹورم میٹرولوجیکل سینٹر کا درجہ دیا گیا ہے۔ اس میں 13 ممالک ، جن میں بھارت، بنگلادیش، ایران، میانمار، مالدیپ، عمان، پاکستان، قطر، سعودی عرب، سری لنکا، تھائی لینڈ، متحدہ عرب امارات اور یمن شامل ہیں۔
ان ممالک کے تجویز کردہ ناموں کا اطلاق صرف بحرِ ہند اور ساؤتھ پیسیفک ریجن میں بننے والے طوفانوں پر ہوتا ہے۔