15 جون ، 2023
وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ پاکستان مخالف بیرونی قوتیں چاہتی ہیں کہ پاکستان سری لنکا بن جائے اور پھر عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) پاکستان کے ساتھ مذاکرات کرے۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ میں شرکت کے موقع پر اظہار کرتے ہوئے اسحاق ڈار کا کہنا تھا ہمارے خلاف جیو پولیٹکس ہو رہی ہے کہ پاکستان ڈیفالٹ کر جائے، اسٹیٹ بینک ایکٹ میں ترامیم کی گئیں وہ ناقابل برداشت ہیں، اسٹیٹ بینک ایکٹ میں ترامیم کی ہیں لیکن ابھی مکمل نہیں ہوئی۔
ان کا کہنا تھا اسٹیٹ بینک پاکستان کا بینک ہے کسی عالمی ادارے کا نہیں ہے، اسٹیٹ بینک ایکٹ میں ایسی ترامیم ہوئیں جو ریاست کے اندر ریاست کوظاہر کرتی ہیں، یہ ترامیم اسٹیٹ کے اندر اسٹیٹ کی طرف لے گئیں۔
انہوں نے کہا کہ ہماری اولین ترجیح ہے جو ادائیگیاں کرنی ہیں وہ بروقت کی جائیں، بانڈز سمیت کوئی ادائیگی تاخیر کا شکار نہیں ہوئی، پیرس کلب کے پاس قرض ری شیڈول کے لیے نہیں جائیں گے، چار سالوں میں 70 ارب ڈالر کا قرض 100 ارب ڈالر سے تجاوز کر گیا۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا پاکستان خودمختار ملک ہے ہم آئی ایم ایف کی ہر بات نہیں مان سکتے، آئی ایم ایف کے کہنے پر نوجوانوں کو آئی ٹی میں رعایت دینے پر پابندی عائد نہیں کر سکتے، اگر آئی ٹی میں روزگار نہ بڑھائیں گے تو کیا 0.29 فیصد شرح نمو پر رہیں، آئی ٹی کی ترقی سے نوجوانوں کو روزگار دینا چاہتے ہیں، اس سال آئی ٹی برآمدات 2.5 ارب ڈالر رہیں گی، آئندہ سال آئی ٹی کی برآمدات 4.5 ارب ڈالر تک پہنچانا چاہتے ہیں، آئی ٹی کی برآمدات کو اگلے 5 سال میں 15 ارب ڈالر تک لے جانے کا ہدف ہے۔
وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے آئی ایم ایف کی حالیہ بیان بازی پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف چاہتا ہے ہم کسی شعبے میں بالکل ٹیکس استثنیٰ نہ دیں، بطور خودمختار ملک ہمیں اتنا حق تو ہونا چاہیے کہ کچھ ٹیکس چھوٹ دیں، ہمیں پتا ہے کہاں سے کتنا ٹیکس اکٹھا کرنا ہے، 7200 ارب سے ٹیکس ہدف بڑھاکر 9200 ارب روپے رکھا ہے، یہ ہدف ٹیکس چھوٹ کے علاوہ ہے، ٹیکس چھوٹ والے شعبوں سے کوئی بجٹ نہیں آ رہا، آئی ایم ایف کو اس پر اعتماد میں لیں گے۔