Time 02 اگست ، 2023
سائنس و ٹیکنالوجی

بجلی کے بل میں کمی لانا چاہتے ہیں؟ تو یہ آسان طریقے مددگار ثابت ہوں گے

بجلی کے بل اب بہت زیادہ آ رہے ہیں / فائل فوٹو
بجلی کے بل اب بہت زیادہ آ رہے ہیں / فائل فوٹو

یہ کہنے کی ضرورت نہیں کہ ملک بھر میں بجلی کی قیمتوں میں حالیہ برسوں کے دوران نمایاں اضافہ ہو چکا ہے۔

اب کم یونٹ استعمال کرنے پر بھی بجلی کا بل بہت زیادہ آ رہا ہے۔

یہ سلسلہ مستقبل قریب میں بھی برقرار رہے گا کیونکہ بجلی کی قیمتوں میں جلد بہت زیادہ کمی آنے کا امکان نہ ہونے کے برابر ہے۔

سردیوں کے مقابلے میں موسم گرما کے دوران بجلی کا خرچ زیادہ ہوتا ہے اور اس کا مطلب ہے کہ بل کی رقم بھی زیادہ ہوگی۔

اب ملک میں 1 سلیب کا سسٹم نہیں بلکہ متعدد سلیبز کے تحت بجلی کا بل ادا کرنا ہوتا ہے، یعنی یونٹ جتنے زیادہ ہوں گے، فی یونٹ بل بھی اتنا زیادہ ہو جائے گا۔

مگر اچھی بات یہ ہے کہ چند آسان اقدامات کے ذریعے آپ بجلی کے بل میں کمی لا سکتے ہیں۔

ایل ای ڈی بلب استعمال کریں

اگر آپ نے ابھی تک گھر میں ایل ای ڈی لائٹس کا استعمال شروع نہیں کیا تو اب ایسا کرلیں۔

ماہرین کے مطابق ایل ای ڈی بلب دیگر لائٹس کے مقابلے میں 75 فیصد کم توانائی خرچ کرتے ہیں اور 25 گنا زیادہ وقت تک چلتے ہیں۔

یعنی وقت گزرنے کے ساتھ بجلی کے بل میں نمایاں بچت ہوتی ہے۔

بلا ضرورت پنکھے استعمال نہ کریں

عام طور پر بلب یا لائٹس کا استعمال شام میں ہوتا ہے مگر پنکھے دن رات چلتے ہیں اور وہ بجلی کے بل پر سب سے زیادہ اثر انداز بھی ہوتے ہیں۔

ایک پنکھا اوسطاً ہر گھنٹے 75 واٹ بجلی استعمال کرتا ہے (اس کا انحصار پنکھے کے ماڈل اور اس پر ہوتا ہے کہ وہ کتنا پرانا ہے)۔

تو کوشش کریں کہ پورے گھر کے پنکھے چلا کر بجلی کے بل میں اضافہ کرنے کی بجائے کسی ایک کمرے میں دن کا زیادہ وقت گزاریں۔

اس طرح بجلی کے بل میں کافی حد تک کمی آسکے گی۔

ائیر کنڈیشنر (اے سی) کا درجہ حرارت زیادہ رکھیں

تحقیقی رپورٹس میں دریافت کیا گیا کہ اے سی کے ٹمپریچر میں ہر ایک ڈگری اضافے سے بجلی کی 6 فیصد بچت ہوتی ہے۔

اگر آپ کسی ایسے شہر میں رہتے ہیں جہاں روزانہ کا اوسط درجہ حرارت 34 سے 38 ڈگری سینٹی گریڈ کے درمیان ہوتا ہے، تو اے سی کو اوسط درجہ حرارت سے 10 ڈگری سینٹی گریڈ رکھنے سے بھی کمرے یا گھر کو ٹھنڈا رکھنا ممکن ہوتا ہے۔

جیسا اوپر درجہ کیا جا چکا ہے کہ اے سی ٹمپریچر میں ہر ایک ڈگری سینٹی گریڈ اضافے سے 6 فیصد بجلی کی بچت ہوتی ہے تو 18 کی بجائے 24 ڈگری کرنے سے بجلی کے بل میں 36 فیصد تک کمی لانے میں مدد مل سکتی ہے جبکہ گھر مناسب حد تک ٹھنڈا ہو جاتا ہے۔

اے سی کو مسلسل چلانے سے گریز کریں

اگر آپ کئی گھنٹے اے سی والے کمرے میں گزارتے ہیں تو کوشش کریں کہ ہر 2 یا 3 گھنٹوں بعد اے سی کو ایک یا 2 گھنٹوں کے لیے بند کر دیں۔

عموماً اس وقت تک اے سی کی ٹھنڈک بند کمرے میں برقرار رہتی ہے اور اس طریقے سے بجلی بچانے میں بھی مدد ملتی ہے۔

فریج کو درست مقام پر رکھیں

فریج ایسی برقی مشین ہے جو ہر وقت چلتی رہتی ہے تو یہ کافی بجلی خرچ کرتی ہے۔

یہی وجہ ہے کہ بجلی کی بچت کے لیے فریج کو ایسی جگہ رکھنا ضروری ہے کہ اس کے اردگرد ہوا کی گردش برقرار رہے۔

اس کے لیے فریج کو دیوار سے کم از کم 2 انچ دور رکھیں اور ایسی جگہ ہو جہاں سورج کی روشنی نہ پہنچتی ہو۔

فریج اور فریزر میں بہت زیادہ سامان بھرنے سے اندرونی باکسز کی ساخت متاثر ہوتی ہے جبکہ مختلف حصے ٹوٹنے کا خطرہ بھی بڑھتا ہے، مگر اس کے ساتھ ساتھ مشین کو بہت زیادہ کام بھی کرنا پڑتا ہے جس سے بجلی کا خرچ بڑھتا ہے۔

سوئچ بند کریں

ڈیوائسز جیسے ٹیلی ویژن کو بند کرنا ہی کافی نہیں، اس کے ساتھ ساتھ آپ کو اس سوئچ کو بھی آف کرنا چاہیے جس سے ڈیوائس منسلک ہوتی ہے۔

ایسا نہ کرنے پر بھی بجلی خرچ ہوتی رہتی ہے جس کے لیے اسٹینڈ بائی پاور کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے۔

لیپ ٹاپ چارجر، فون چارجر اور ایسی متعدد ڈیوائسز ہیں جو پلگ میں لگے رہنے پر اس صورت میں کام کرتی رہتی ہیں اگر ان کا سوئچ آن ہو، اس سے بجلی کے بل میں اضافہ ہوتا ہے۔

پیک آور میں زیادہ بجلی خرچ کرنے والی ڈیوائسز کا استعمال نہ کریں

ملک بھر میں شام 5 سے 11 بجے تک بجلی کے ریٹ سب سے زیادہ ہوتے ہیں اور اسے پیک ٹائم (Peak time) کہا جاتا ہے۔

اس دورانیے میں موسم کے مطابق تبدیلی ہوتی رہتی ہے جیسے لاہور میں جون سے اگست تک 7 سے 11 بجے تک پیک ٹائم ہوتا ہے مگر ستمبر سے نومبر کے دوران یہ 6 سے 10 بجے ہوتا ہے۔

تو کوشش کریں کہ شام 6 بجے سے رات 10 سے 11 بجے تک اے سی، واشنگ مشین یا دیگر برقی مصنوعات کو بلا ضرورت استعمال نہ کریں تاکہ بجلی کے بل کو کم رکھنے میں مدد مل سکے۔