Time 21 جون ، 2023
پاکستان

یونان کشتی حادثہ: 98 لاپتا افراد کے خاندانوں کے ڈی این اے لے لیے گئے

ڈی این اے سیمپلز یونان کشتی حادثے میں جاں بحق ہونے والوں کی شناخت کے لیے حاصل کیے گئے: ایف آئی اے/ فوٹو سوشل میڈیا
ڈی این اے سیمپلز یونان کشتی حادثے میں جاں بحق ہونے والوں کی شناخت کے لیے حاصل کیے گئے: ایف آئی اے/ فوٹو سوشل میڈیا

اسلام آباد: یونان کشتی حادثہ کیس میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی  اے) نے لاپتا نوجوانوں کے خاندانوں کے ڈی این اے سیمپلز حاصل کرلیے۔

وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے یونان کشتی حادثے میں لاپتا 98 نوجوانوں کے خاندانوں کے ڈی این اے سیمپلز حاصل کرلیے ہیں۔

ایف آئی اے گجرات سرکل میں 52 متاثرین کے لواحقین کی جانب سے سیمپل جمع کروائے گئے اور ایف آئی اے گوجرانوالہ سرکل میں 46 متاثرہ خاندانوں نے ڈی این اے سیمپلز دیے ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہےکہ ڈی این اے سیمپلز یونان کشتی حادثے میں جاں بحق ہونے والوں کی شناخت کے لیے حاصل کیے گئے۔

سیمپلز وزارت خارجہ کو دیدیے گئے

ذرائع کے مطابق ایف آئی اے نے یونان کشتی حادثے پر وزارت خارجہ کو متاثرہ خاندانوں کا ڈی این اے فراہم کردیا ہے، وزارت خارجہ کو 98 نوجوانوں کے اہلخانہ کے ڈی این اے سیمپلز فراہم کیے گئے ہیں۔

ذرائع کے مطابق ڈی این اے سیمپلز میں سے 56 کا تعلق گجرات اور 42 کا تعلق گجرانوالہ سے ہے، وزارت خارجہ یہ سیمپلز شناخت کے لیے یونانی حکام کو فراہم کرے گی، ڈی این اے سیمپلز کے بعد کشتی حادثے میں جاں بحق افراد کی شناخت کی جائے گی۔

کشتی حادثہ

یونان کے ساحلی علاقے میں 14 جون بروز بدھ کو کشتی ڈوبنے کا حادثہ ہوا تھا۔

ابتدائی طور پر کشتی ڈوبنے سے 78 افراد ہلاک ہوئے تھے لیکن مزید دو لاشیں ملنے کے بعد اموات کی تعداد 80 ہوگئی اور104 کو بچالیاگیاتھا جن میں سے 12 کا تعلق پاکستان سے ہے۔

کشتی میں پاکستانی، مصری، شامی اور دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والے تقریباً 750 تارکین وطن سوار تھے۔

زندہ بچنے والوں نے کیا بتایا؟

یونان کشتی حادثے میں زندہ بچ جانے والے 12 خوش نصیب پاکستانیوں میں گجرات کا عظمت بھی شامل ہے۔

جیونیوز کے مطابق عظمت اپنے مال مویشی بیچ کر یورپ کے لیے نکلا تھا۔

عظمت کے بھائی کا کہنا ہےکہ ایجنٹ سے 24 لاکھ میں بات طے ہوئی، عظمت مارچ کی 30 تاریخ کو گھر سے نکلا تھا، لیبیا پہنچنے پر ایجنٹ نے 12لاکھ کی رقم وصول کی۔

عظمت کے بھائی نے بتایا کہ لوگوں کو کئی کئی دن بھوکا رکھا جاتا تھا، مزید رقم دینے پر کھانا پانی دیا جاتا تھا، اٹلی پہنچنے سے پہلے ہی ایجنٹ نے جھوٹ بولا کہ عظمت اٹلی پہنچ گیا ہے ، باقی رقم لے آؤ۔

عظمت کے بھائی کا کہنا تھا کہ جب حادثے کا علم ہوا تو ایجنٹ کے گھر گئے تو وہ موجود نہیں تھا۔

مزید خبریں :