Time 21 جون ، 2023
دنیا

ٹائی ٹینک جاتے ہوئے لاپتہ ہونے والی آبدوز کو ڈھونڈنا بہت مشکل کیوں ہے؟

یہ ٹائٹن کی ایک پرانی تصویر ہے / رائٹرز فوٹو
یہ ٹائٹن کی ایک پرانی تصویر ہے / رائٹرز فوٹو

بحر اوقیانوس کی گہرائی میں موجود ٹائی ٹینک کے ملبے تک سیاحوں کو لے جانے والی آبدوز ٹائٹن 18 جون سے لاپتہ ہے، جس میں ایک پائلٹ اور 4 مسافر سوار ہیں۔

ٹائٹن کی تلاش کے لیے ریسکیو آپریشن جاری ہے مگر اس پر سوار افراد کو بچانے کے لیے وقت بہت محدود رہ گیا ہے اور اس کی تلاش بہت بڑا چیلنج ہے۔

خیال رہےکہ بحراوقیانوس میں 111 سال قبل غرق ہونے والے جہاز ٹائی ٹینک کے ملبے کا نظارہ کرنے کے لیے جانے والی لاپتہ آبدوز اتوار کے روز کینیڈا کے جزیرے نیو فاؤنڈلینڈ سے روانہ ہوئی تھی۔

امریکی کوسٹ گارڈ کے مطابق اتوار کے روز سفر کے آغاز کے ایک گھنٹہ 45 منٹ بعد ہی آبدوز کا رابطہ منقطع ہو گیا تھا، جہاز کا ملبہ نیو فاؤنڈلینڈ کے ساحل سے تقریباً 600 کلومیٹر دور ہے۔

ٹائٹن کو سمندر کی گہرائی میں تلاش کیا جا رہا ہے اور اس کی تلاش کا دائرہ یا رقبہ 13 ہزار کلومیٹر سے کچھ زیادہ ہے جو یورپی ملک بیلجیئم کے 50 فیصد رقبے کے برابر ہے۔

ٹائٹن سمندر کی تہہ میں بھی ہو سکتی ہے یا ہوسکتا ہے کہ سمندر کی سطح پر کہیں تیر رہی ہو (کمیونیکیشن سسٹم منقطع ہونے کے باعث اس پر سوار افراد کے لیے باہری دنیا سے رابطہ کرنا ممکن نہیں رہا)، جبکہ اس سے باہر آنے والے راستے کو بولٹ لگا کر بند کر دیا گیا تو اندر موجود افراد کے لیے خود باہر نکلنا ممکن نہیں۔

اسے تیار کرنے والی کمپنی اوشین گیٹ کے مطابق ٹائٹن میں 96 گھنٹوں کی آکسیجن سپلائی موجود ہوتی ہے۔

یعنی اس حساب سے ٹائٹن میں آکسیجن کی سپلائی جمعرات کو کسی وقت ختم ہو جائے گی۔

تلاش کے لیے مشکل علاقہ

اس چارٹ سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ یہ آبدوز کتنی گہرائی میں ہو سکتی ہے / فوٹو بشکریہ بی بی سی
اس چارٹ سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ یہ آبدوز کتنی گہرائی میں ہو سکتی ہے / فوٹو بشکریہ بی بی سی

ماہرین کے مطابق اگر تو ٹائٹن آبدوز سمندر کی تہہ میں ہے تو اس کو بروقت نکالنا لگ بھگ ناممکن ہوگا۔

ٹائی ٹینک کا ملبہ سطح سمندر سے ڈھائی میل گہرائی پر پھیلا ہوا ہے اور اس کی طرف جاتے ہوئے نصف راستے پر ٹائٹن کا رابطہ منقطع ہوا تھا۔

ایک ماہر Tim Maltin نے بتایا کہ 'سمندر کی تہہ میں مکمل تاریکی ہے اور وہاں منجمد کر دینے جیسی ٹھنڈ ہے، تہہ میں کیچڑ موجود ہے اور ارتعاش کافی زیادہ ہے، وہاں آپ اپنے منہ کے سامنے موجود ہاتھ کو بھی نہیں دیکھ سکتے'۔

کیا وہاں سے ٹائٹن کو اوپر لانا ممکن ہے؟

ماہرین کے مطابق اگر ٹائٹن اس وقت سمندر کی تہہ میں موجود ہے تو آبدوز کے ذریعے اسے اوپر لانا مشکل ہے۔

درحقیقت اس وقت چند submersible ہی ایسی ہیں جو اتنی گہرائی میں جا سکتی ہیں جہاں ٹائی ٹینک کا ملبہ موجود ہے۔

اگر کوئی submersible وہاں پہنچ بھی جاتی ہے تو بھی اس کے پاس اتنی پاور نہیں کہ وہ گمشدہ ٹائٹن کو اپنے ساتھ کھینچ کر سطح پر لے آئے۔

ماہرین کے مطابق ہم چاند کی سطح کے بارے میں سمندر کی تہہ کے مقابلے میں زیادہ جانتے ہیں، کیونکہ ہم نے وہاں کا سروے نہیں کیا۔

درحقیقت آج تک اتنی گہرائی میں کبھی کوئی ریسکیو آپریشن نہیں ہوا، تو اس حوالے سے امدادی ٹیموں کے پاس کوئی تجربہ بھی نہیں۔

تو اگر وہاں اسے دریافت کیا جاتا ہے تو کیا لائحہ عمل اختیار کیا جائے گا، یہ ابھی واضح نہیں۔

سطح پر موجودگی

ماہرین کے مطابق اگر ٹائٹن اس وقت سمندر کی سطح پر کہیں موجود ہے تو ایسی صورت میں بھی اسے تلاش کرنا گھاس کے ڈھیر میں سوئی تلاش کرنا جیسا ہوگا۔

اس آبدوز کا حجم ایک وین جتنا ہے اور وہ اگر جزوی طور پر بھی پانی کے اندر ڈوبی ہوئی ہو تو اسے میلوں تک پھیلے سمندر میں دیکھنا بہت مشکل ہوگا۔

ایسی صورت میں زیادہ بڑے رقبے پر بحری جہازوں اور آلات کے ذریعے اس کی تلاش میں وقت لگ سکتا ہے۔

مزید خبریں :