Time 22 جون ، 2023
پاکستان

سائنس اور دریافت کا شوق شہزادہ داؤد اور بیٹے کو ٹائی ٹینک کے ملبے کی مہم پر لے گیا

لاپتہ آبدوز کے دیگر مسافروں کی طرح پاکستانی باپ بیٹا شہزادہ اور سلیمان داؤد بھی ایڈونچر کا شوق لیے ٹائی ٹینک کے ملبے تک پہنچنے کی مہم پر چل پڑے تھے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق 48 سالہ برطانوی پاکستانی تاجر اپنے 19 سالہ بیٹے سلیمان کے ساتھ آبدوز میں سوار ہوئے تھے۔

اہلخانہ کے مطابق شہزادہ داؤد کا سائنس اور دریافت کے لیے برسوں کا شوق ہی انھیں ٹائی ٹینک کے ملبے تک پہنچنے کی مہم پر لے گیا تھا۔

دوستوں کا کہنا ہے کہ سفر اور سائنس شہزادہ داؤد کے ڈی این اے کا حصہ ہیں جبکہ اہلخانہ کا کہنا ہے کہ اپنے والد کی طرح سلیمان داؤد بھی سائنس فکشن میں گہری دلچسپی رکھتے ہیں۔

شہزادہ داؤد کی بہن نے اپنے حالیہ پیغام میں شہزادہ اور سلیمان داؤد کی صحیح سلامت واپس کے لیے دعاؤں کی درخواست کی ہے۔

شہزادہ داؤد کے دوست عماد ایڈم کا کہنا ہے کہ شہزادہ داؤد حقیقت میں ایک مہربان شخص ہیں، میں واقعی معجزے کی دعا کر رہا ہوں، یہ واقعہ جو ہوا ہے وہ ہمیں زندگی کی نزاکت کا احساس دلاتا ہے۔

یاد رہے کہ چند روز قبل بحر اوقیانوس میں ٹائی ٹینک کا ملبہ دیکھنے کے لیے جانے والی آبدوز ٹائٹن لاپتہ ہو گئی تھی جس میں 2 پاکستانیوں سمیت 5 مسافر شامل ہیں۔

امریکی کوسٹ گارڈ حکام کا تخمینہ ہے کہ ٹائٹن آبدوز میں سوار 5 مسافروں کو دستیاب آکسیجن کی سپلائی پاکستانی وقت کے مطابق سہ پہر 4 بج کر 18 منٹ پر ختم ہوگئی ہوگی۔

اب تک گمشدہ آبدوز کی لوکیشن ایک اسرار بنی ہوئی ہے حالانکہ نئے جہاز بھی اسے تلاش کرنے کی مہم میں شامل ہوگئے ہیں۔

امریکی کوسٹ گارڈ حکام نے بتایا کہ ٹائٹن کی تلاش کےدوران گزشتہ روز 2 مرتبہ زیرسمندر آوازیں سنی گئی تھیں، مگر ان جگہوں کے اردگرد آبدوز کو تلاش کرنے میں کوئی کامیابی حاصل نہیں ہوئی۔

حکام کے مطابق ریسکیو ٹیمیں ٹائٹن کو تلاش کرنےکی بھرپور کوششیں کر رہی ہیں۔

خیال رہے کہ ٹائی ٹینک کاملبہ دکھانے کے لیے سیاحوں کو لےجانے والی آبدوز 18 جون کو لاپتا ہوئی تھی، جس کی تلاش کے لیے امریکا،کینیڈا اور فرانس کی ٹیمیں مصروف ہیں۔

یہ آبدوز کینیڈا کے جزیرے نیو فاؤنڈلینڈ سے روانہ ہوئی تھی، امریکی کوسٹ گارڈ کے مطابق اتوار کے روز سفر کے آغاز کے ایک گھنٹہ 45 منٹ بعد ہی آبدوز کا رابطہ منقطع ہو گیا تھا۔

ٹائی ٹینک جہاز کا ملبہ نیو فاؤنڈلینڈ کے ساحل سے تقریباً 600 کلومیٹر دور بحر اوقیانوس میں 12 ہزار 500 فٹ گہرائی میں موجود ہے۔

مزید خبریں :