26 جون ، 2023
گوگل کی جانب سے ایک ایسا آرٹی فیشل انٹیلی جنس (اے آئی) سسٹم تیار کیا جا رہا ہے جو چیٹ جی پی ٹی کو پیچھے چھوڑ دے گا۔
یہ بات گوگل کی ڈیپ مائنڈ اے آئی لیب کے شریک بانی اور چیف ایگزیکٹو (سی ای او) Demis Hassabis نے ایک انٹرویو میں بتائی۔
انہوں نے کہا کہ ہم ایک اے آئی سسٹم جیمنائی تیار کر رہے ہیں جو چیٹ جی پی ٹی سے زیادہ بہتر ہوگا۔
یہ اے آئی سسٹم ابھی تیاری کے مرحلے سے گزر رہا ہے جو لارج لینگوئج ماڈل پر مبنی ہے۔
یہ لینگوئج ماڈل چیٹ جی پی ٹی 4 سے ملتا جلتا ہے مگر Demis Hassabis نے بتایا کہ ان کی ٹیم اس ٹیکنالوجی میں ایسے اضافے کرے گی جس سے اس سسٹم سے مسائل حل کرنا ممکن ہو جائے گا یا منصوبہ بندی کی جا سکے گی۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ہم نے 2016 میں ایلفا گو نامی اے آئی پروگرام تیار کیا تھا جس نے بورڈ گیم گو کے ایک چیمپئن کو شکست دے دی تھی، اب اسی طریقہ کار کو اپناتے ہوئے لارج لینگوئج ماڈلز کو حیرت انگیز خصوصیات سے لیس کیا جائے گا۔
مئی 2023 میں گوگل ڈویلپر کانفرنس کے دوران جیمنائی کا اشارہ دیا گیا تھا مگر تفصیلات نہیں بتائی گئی تھیں۔
Demis Hassabis نے بتایا کہ اس سسٹم کی تیاری میں ابھی کئی ماہ لگ سکتے ہیں اور اس کی لاگت کروڑوں ڈالرز ہوگی۔
یہ نیا اے آئی سسٹم گوگل کو چیٹ جی پی ٹی سے مقابلہ کرنے میں مدد فراہم کرے گا۔
خیال رہے کہ گوگل کو چیٹ جی پی ٹی اور دیگر جنریٹیو اے آئی ٹیکنالوجی سے سرچ انجن کے شعبے میں مسابقت کا سامنا ہے۔
نومبر 2022 میں چیٹ جی پی ٹی کے متعارف ہونے کے بعد گوگل کی جانب سے اے آئی چیٹ بوٹ بارڈ متعارف کرایا گیا تھا جبکہ اے آئی ٹیکنالوجی کو سرچ انجن سمیت متعدد پراڈکٹس کا حصہ بنایا گیا۔
کچھ حلقوں کی جانب سے اے آئی ٹیکنالوجی کو انسانیت کے لیے خطرہ قرار دیا جا رہا ہے۔
اس حوالے سے گوگل عہدیدار نے کہا کہ اے آئی کے حیرت انگیز ممکنہ فوائد سے عندیہ ملتا ہے کہ انسانیت اس شعبے پر کام نہیں روکے گی۔
انہوں نے کہا کہ اگر سب کچھ درست طریقے سے کیا جائے تو یہ انسانیت کے لیے سب سے مفید ٹیکنالوجی ثابت ہوگی۔
مگر ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے جلد بازی کی ضرورت نہیں اور ٹیکنالوجی کی جانچ پڑتال کے لیے تحقیق کرنے کی ضرورت ہے، تاکہ تعین کیا جاسکے کہ نئے اے آئی ماڈلز کس حد تک قابل اور کنٹرول کیے جا سکتے ہیں۔
Demis Hassabis نے کہا کہ کوئی بھی یقین سے نہیں کہہ سکتا کہ اے آئی ٹیکنالوجی بڑا خطرہ بن سکتی ہے یا نہیں، مگر جس رفتار سے ابھی کام ہو رہا ہے، اس کو دیکھتے ہوئے حفاظتی قوانین کا بننا یقینی نظر آتا ہے۔