06 جولائی ، 2023
ابتدائی تفتیش کےمطابق عالمگیر ترین نے دائیں کنپٹی پر ایک گولی چلائی، پوسٹ مارٹم کے بعد میت گھر منتقل کردی گئی، لاش کے پاس سے ملنے والی پستول اور تحریری نوٹ کو فارنزگ کے لیے بھجوادیا گيا ہے۔
پولیس کے مطابق دن 10بجے عالمگیر ترین کا ملازم گلبرگ میں ان کے اپارٹمنٹ پہنچا تو وہ کمرے میں خون میں لت پت مردہ پائے گئے اور دائیں طرف ایک پسٹل پڑا ہوا تھا۔ اس نے جہانگیر ترین اور پولیس کو فوری اطلاع دی، پولیس اور فارنزک ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں اور شواہد اکٹھے کر لیے۔
پولیس کے مطابق عالمگیر ترین کی لاش کے قریب سے ان کے ہاتھ سے لکھاہوا ایک خط بھی ملا ہے جس میں انھوں نے خود کشی کی وجہ بیماری لکھی ہے۔
عالمگیر ترین کی موت کی اطلاع جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی اور جہانگیر ترین ، ان کے عزیر و اقارب سمیت سیاسی شخصیات علیم خان ،عون چوہدری وغیرہ بھی وہاں پہنچ گئے۔
پولیس کی ابتدائی تفتیش کے مطابق عالمگیر ترین کی موت خودکشی کا واقعہ ہی معلوم ہوتی ہے۔
ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق عالمگیر ترین کی موت سر میں گولی لگنے کی وجہ سے ہوئی گولی سر کے دائیں طرف لگی، پولیس نے پسٹل اور عالمگیر ترین کا لکھا خط فارنزک کےلیے بھجوا دیا ہے، عالمگیرترین کی میت ورثا کے حوالے کر دی گئی ہے۔ ان کی نماز جنازہ آج لاہور میں ادا کی جائے گی۔
جہانگیر ترین کے بھائی کی لاش کے پاس سے پستول کے علاوہ کے ایک گولی کا خول اور تحریری نوٹ بھی ملا ہے۔
تحریری نوٹ میں کہا گيا ہے کہ چھ مہینے پہلےتک زندگی اطمینان بخش تھی، جلدی بیماری کے باعث مسلسل دواؤں سے تھک چکےہیں۔
مبینہ تحریر میں عالمگیر ترین نے اپنے بھائی جہانگیر ترین سے یہ بھی کہاکہ ان کے پرانے نوکر کا خیال رکھنا ، پولیس انہیں تنگ نہ کرے۔