19 جولائی ، 2023
گوگل پلے نے قرضہ دینے والی ایپلی کیشنز کے خلاف اپنی نئی پالیسی جاری کردی۔
31 مئی سے نافذ ہونے والی گوگل کی یہ پالیسی متعارف کروانے کا مقصد پاکستان بھر کے صارفین کو غیر رجسٹرڈ اور جعلی ایپس سے تحفظ فراہم کرنا ہے۔
ان نئی پالیسیز کے تحت قرض دینے والی غیر بینکاری فنانس کمپنی (این بی ایف سی) کو صرف ایک ڈیجیٹل لینڈنگ ایپ (ڈی ایل اے) شائع کرنے کی اجازت ہوگی، اگر کسی کمپنی نے ایک سے زیادہ ڈی ایل اے شائع کرنے کی کوشش کی تو اُن کے ڈیویلپر اکاؤنٹ سمیت تمام متعلقہ اکاؤنٹس ختم ہوجائیں گے۔
قرضہ دینے والی ایپلی کیشنز کے ڈیویلپرز پر پرسنل لون ایپ ڈکلیئریشن فارم بھرنا لازم ہوگا، اس کے علاوہ ایپ لانچ کرنے سے پہلے انہیں مطلوبہ اور اہم دستاویزات بھی جمع کرانا ہوں گے۔
ڈیویلپرز کو پاکستان میں ڈیجیٹل قرض دینے یا سہولت فراہم کرنے کے لیے سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کی جانب سے منظوری کا ثبوت جمع کرانا ہوگا۔
گوگل پلے ان ایپس کے لیے ریگولیٹری اور لائسنسنگ کی ضروریات کی تعمیل سے متعلق اضافی معلومات یا دستاویزات کی بھی درخواست کرے گا، پاکستان بھر میں بغیر لائسنس یا ڈیکلیریشن والی قرضہ فراہم کرنے والی تمام ایپس کو پلے اسٹور سے ہٹا دیا جائے گا۔
اس حوالے سے پاکستان کے لیے گوگل کے ڈائریکٹر فرحان ایس قریشی کا کہنا ہے کہ گوگل مالی خطرات کو کم کرنے اور ڈیٹا پرائیویسی کو یقینی بنانے کی غرض سے ڈیجیٹل لینڈنگ ایپس کے لیے سخت شرائط مقرر کرکے احتیاطی اقدامات کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا ہمیں پختہ یقین ہے کہ پرسنل لون ایپس کے ڈیویلپرز پر عائد کی جانے والی نئی شرائط صارفین کو اضافی تحفظ فراہم کریں گی۔
اس کے علاوہ نئے قوانین کے تحت ڈی ایل اے کو حساس ڈیٹا مثلاًبیرونی اسٹوریج، میڈیا تصاویر، رابطے اور درست مقام جیسی معلومات تک رسائی حاصل کرنے سے روک دیا گیا ہے۔
قرض جاری کرنے کی تاریخ سے 60 دن کے اندر مکمل ادائیگی کا تقاضا کرنے والی قلیل مدتی ذاتی لون ایپس کی اجازت بھی نہیں ہے۔