19 جولائی ، 2023
بھارتی ریاست منی پور میں نسلی فسادات کے دوران دو خواتین کو برہنہ کر کے سر عام پریڈ کروانے کی وائرل ویڈیو نے انسانیت کو بھی شرما دیا۔
منی پور میں ہونے والے لسانی فسادات کے حوالے سے بھارتی میڈیا نے خاموشی اختیار کر رکھی ہے تاہم سوشل میڈیا پر گاہے بگاہے اس حوالے سے دل دہلا دینے والی ویڈیوز سامنے آ رہی ہیں۔
پرآشوب بھارتی ریاست کی ایسی ہی ایک اور دلخراش ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہے جس میں کچھ افراد کو دو خواتین کو برہنہ کر کے انہیں سر عام پریڈ کرواتے دیکھا جا سکتا ہے۔
ویڈیو میں خواتین اور انسانیت سوز حرکت کرنے والے افراد کے چہرے بھی واضح ہیں تاہم غیر مناسب ہونے کی وجہ سے ویڈیو کو یہاں دکھایا نہیں جا رہا۔
اس حوالے سے ایک بھارتی خاتون صحافی روہنی سنگھ نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ منی پور میں خواتین کو برہنہ کر کے پریڈ کروانے اور انہیں تشدد کا نشانہ بنانے کی ویڈیو انتہائی خوفناک، تشویشناک اور دل کرچی کرچی کر دینے والی ہے، ریاست میں کیا ہو رہا ہے؟
روہنی سنگھ نے مزید لکھا کہ کیوں سب سے بدترین جرائم آزادانہ طریقے سے دھڑلے کے ساتھ سرانجام دیے جا رہے ہیں؟ ٹی وی چینلز کیوں اس معاملے کو اجاگر نہیں کر رہے؟ اور ہم ایک قوم کی حیثیت سے کس طرف بڑھ رہے ہیں۔
کانگریس رہنما راہول گاندھی نے بھی حال ہی میں ریاست منی پور کا دو روزہ دورہ کیا اور اس حوالے سے انہوں نے سوشل میڈیا پر جاری پیغام میں لکھا کہ منی پور کو امن اور وہاں کے عوام کے زخم بھرنے کی ضرورت ہے۔
راہول گاندھی نے مزید کہا کہ امن ہی آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہے اور ہم سب کو اس طرف کام کرنا چاہیے۔
بھارتی ریاست میں اکثریت میٹی اور اقلیتی کوکی قبائل میں تنازع چل رہے اور ریاست میں ہونے والے فسادات میں اب تک 100 سے زائد افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہو چکے ہیں، اس کے علاوہ کئی گرجا گھروں، سرکاری دفاتر اور گھروں کو بھی نذر آتش کیا جا چکا ہے۔
بھارت کی ہندو انتہا پسند جماعت بی جے پی کے رہنما این بائرن سنگھ 2017 سے ریاست کے وزیر اعلیٰ ہیں اور ریاست میں 53 فیصد آبادی ہندو میٹی قبیلے کی ہے جبکہ ریاست میں عیسائی مذہب سے تعلق رکھنے والے کوکی اقلیتی قبیلے کی شرح 16 فیصد ہے۔