وہ بہترین اور آسان ورزشیں جن سے ہائی بلڈ پریشر جیسے مرض پر قابو پانا ممکن

یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی / فائل فوٹو
یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی / فائل فوٹو

خون کے دباؤ یا بلڈ پریشر سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ شریانوں سے کتنی مقدار میں خون گزر رہا ہے۔

ہائی بلڈ پریشر یا فشار خون کا سامنا اس وقت ہوتا ہے جب شریانوں سے گزرنے والے خون کا دباؤ مسلسل بہت زیادہ ہو۔

ہائی بلڈ پریشر کو خاموش قاتل مرض قرار دیا جاتا ہے کیونکہ اس کے شکار افراد کو اکثر اس کا علم ہی نہیں ہوتا، جبکہ امراض قلب، ہارٹ اٹیک یا فالج کا خطرہ نمایاں حد تک بڑھ جاتا ہے۔

بلڈ پریشر کا مسئلہ بہت عام ہے اور پاکستان سمیت دنیا بھر میں کروڑوں افراد اس کے شکار ہیں، مگر اچھی خبر یہ ہے کہ 2 ورزشوں سے اس کو قابو میں رکھنا ممکن ہے۔

یہ بات برطانیہ میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

کینٹربری کرائسٹ چرچ یونیورسٹی اور لیسٹر یونیورسٹی کی مشترکہ تحقیق میں بتایا گیا کہ پلانک اور وال سٹ (wall sit) بلڈ پریشر کو کم کرنے کے لیے انتہائی مؤثر ورزشیں ہیں۔

اس تحقیق میں 15 ہزار سے زائد افراد پر ہونے والے 270 کلینیکل ٹرائلز کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی تھی۔

ان کلینیکل ٹرائلز میں دیکھا گیا تھا کہ مختلف اقسام کی ورزشوں سے بلڈ پریشر پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

تحقیق کے دوران ایروبک، ڈائنامک resistance ٹریننگ، Hiit اور isometric ورزشوں سے بلڈ پریشر پر مرتب ہونے والے اثرات کا جائزہ لیا گیا۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ isometric ورزشیں (جن میں جسم کو حرکت دیے بغیر مسلز کو متحرک کیا جاتا ہے) جیسے پلانک اور وال سٹ بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے کے لیے انتہائی مؤثر ہوتی ہیں۔

تحقیق کے مطابق تمام اقسام کی ورزشوں سے خون کے انقباضی دباؤ (systolic blood pressure) اور انبساطی دباؤ (diastolic blood pressure) میں نمایاں کمی آتی ہے، مگر پلانک اور سٹ وال جیسی ورزشیں سب سے زیادہ مؤثر ثابت ہوتی ہیں۔

خیال رہے کہ طبی ماہرین کی جانب سے بلڈ پریشر کو کنٹرول میں رکھنے لیے مخصوص غذاؤں کے استعمال کے ساتھ ساتھ ہر ہفتے کم از کم 150 منٹ تک تیز چہل قدمی، سائیکلنگ یا جاگنگ جیسی جسمانی سرگرمیوں کو اپنانے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔

ہائی بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے سے فالج، ہارٹ اٹیک اور ہارٹ فیلیئر سے موت کا خطرہ نمایاں حد تک کم ہوتا ہے۔

محققین نے بتایا کہ پلانک اور وال سٹ جیسی ورزشوں کے دوران مسلز کو متحرک کیا جاتا ہے مگر ان کی موٹائی میں کوئی تبدیلی نہیں آتی۔

انہوں نے کہا کہ اس طرح کی ورزشوں کے دوران مسلز تک خون پہنچانے والی شریانیں سکڑ جاتی ہیں اور ورزش کے بعد جب مسلز پرسکون ہوتے ہیں تو خون کی مقدار بڑھ جاتی ہے، جس سے خون کے بہاؤ کے نظام میں نمایاں بہتری آتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہر ہفتے 3 بار 8 منٹ تک وال سٹ ورزش کرنے سے بلڈ پریشر کی سطح میں نمایاں کمی آتی ہے جبکہ اس کے ساتھ دیگر اقسام کی ورزشوں کو کیا جائے تو زیادہ فائدہ ہو سکتا ہے۔

اس تحقیق کے نتائج برٹش جرنل آف اسپورٹس میڈیسن میں شائع ہوئے۔

مزید خبریں :