28 جولائی ، 2023
اسلام آباد میں سول جج کی بیوی کی جانب سے گھریلو ملازمہ بچی پر مبینہ تشدد کے مقدمے میں نئی دفعہ شامل کی گئی ہے۔
اسلام آباد میں سول جج عاصم حفیظ کی اہلیہ کی جانب سےگھریلو ملازمہ بچی پر مبینہ تشدد کی ایف آئی آر میں وحشیانہ تشدد کرکے اعضا توڑنے کی دفعہ 328 اے شامل کر لی گئی ہے، اس سے پہلے ایف ائی آر میں لگائی گئی دفعات قابل ضمانت تھیں، دفعہ 328 اے میڈيکل رپورٹ کی روشنی میں لگائی گئی ہے۔
اس سے پہلے اسلام آباد پولیس نے یہ مقدمہ صرف حبس بے جا میں رکھنے اور جان سے مارنے کی دھمکیاں دینے کی دفعات کے تحت درج کیا تھا، قانونی طور پر کمزور ایف آئی آر کی وجہ سے اسلام آباد کے سول جج عاصم حفیظ کی اہلیہ نے عدالت سے حفاظتی ضمانت حاصل کر لی تھی۔
اسی حوالے سے پولیس نے لاہور کے جنرل اسپتال میں زیر علاج بچی اور اس کے والد کا بیان ریکارڈ کرلیا اور وزیر اعظم کی معاون خصوصی شزا فاطمہ نے اسپتال میں بچی کے علاج کا جائزہ لیا۔
میڈيا سے گفتگو میں شزا فاطمہ نے کہا کہ ملزمہ کو ضمانت ملنا افسوس ناک ہے، ایف آئی آر میں درج دفعات کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے اور بچی کی حالت ابھی بہتر نہیں ہوئی ہے۔
ادھر سینیٹر عائشہ رضا نے ایف آئی آر میں اقدام قتل کی دفعات شامل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
دوسری جانب گھریلوملازمہ رضوانہ کا علاج کرنے والے ڈاکٹر پروفیسر فریدالظفر نے کہا ہے کہ بچی کا جگر اور گردے کا انفیکشن بھی ساتھ ساتھ چل رہا ہے، رضوانہ کی طبیعت دیکھنے کے بعد آکسیجن اتارنے کا فیصلہ کیا جائے گا اور ممکن ہے انفیکشن کی وجہ سے جسم میں آکسیجن لیول کم ہوا ہو۔
انہوں نے کہا کہ رضوانہ کی طبیعت اب بہتر ہے، کل 8 دن بعد رضوانہ نے کچھ کھایا تھا، ڈرپس لگنے کے بعد اب اس کا بلڈ پریشر لیول نارمل ہے۔
واضح رہے تشدد کی شکار بچی کا معاملہ 24 جولائی کو سامنے آيا تھا، بچی کی ماں نے جج کی اہلیہ پر تشدد کا الزام لگایا تھا، جب بچی کو اسپتال پہنچایا گیا تو اس کے سر کے زخم میں کيڑے پڑ چکے تھے اور دونوں بازو ٹوٹے ہوئے تھے اور وہ خوف زدہ تھی۔