02 اگست ، 2023
12 اگست کو مدت ختم ہونے سے قبل وفاقی حکومت اپنے آخری ایام میں پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے طوفانی رفتار سے قانون سازی کرنے میں مصروف ہے، آج قومی اسمبلی سے مزید 13 اور سینیٹ سے مزید 8 قوانین منظور کرا لیے گئے ہیں۔
گزشتہ ہفتے صرف دو روز میں قومی اسمبلی سے 53 قوانین منظور کرائے گئے، اکثر بلز سے ارکان تک کو لاعلم رکھا گیا۔ ایوان بالا یعنی سینیٹ بھی 24 جولائی سے اب تک 21 بل منظور کر چکا ہے، ارکان پارلیمنٹ نے کہا ہے کہ انہیں بلز کی کاپیاں بھی نہیں دی جا رہیں، نئی قانون سازی کے بلز متعلقہ کمیٹیوں کو بھی نہیں بھیجے جا رہے، نئی قانون سازی پر ایوان میں بحث بھی نہیں کرائی جا رہی، جلد بازی میں کی گئی قانون سازی کےمنفی اثرات ہوں گے۔
سینیٹ میں آفیشل سیکرٹ ایکٹ ترمیمی بل پیش کیا گیا تو اپوزیشن کے ساتھ حکومتی اتحادی بھی برہم ہوگئے، پیپلز پارٹی کے رضا ربانی نے کئی بلوں کی کاپیاں پھاڑ دیں۔
سینیٹ میں آفیشل سیکریٹ ایکٹ ترمیمی بل پیش کیا گیا۔ حکومتی اور اپوزیشن ارکان کے احتجاج کے دوران چیئرمین سینیٹ نے بل قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا۔ سینیٹ ارکان کی مخالفت کے بعد ایچ ای سی ترمیمی بل، وفاقی اردو یونیورسٹی ترمیمی بل ، حج اور عمرہ انضباط بل بھی کمیٹی کے سپرد کر دیے گیے۔ سینیٹ نے پاکستان ساورن ویلتھ فنڈ بل، نیشنل کمیشن برائے انسانی ترقی ترمیمی بل، پاکستان ائیر سیفٹی انویسٹی گیشن ، پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی بل منظور کر لیا۔
سینیٹ میں آفیشل سیکرٹ ایکٹ ترمیمی بل پیش کیا گیا تو ایوان میں نو نو کے نعرے لگے ۔ پی ٹی آئی ، جماعت اسلامی ، ایم کیو ایم ، نیشنل پارٹی ، پی کے میپ بشمول پیپلز پارٹی کے رضا ربانی ، مسلم لیگ ن کے ڈاکٹر افنان اللہ سمیت سینیٹرز نے بل کے خلاف احتجاج کیا ۔چیئرمین سینیٹ نے بل قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا تو ممبران نے کہا کہ بل کو ابھی لا کر مسترد کریں۔
ہائیر ایجوکیشن ترمیمی بل سینیٹ میں پیش ہوا تو رانا تنویر نے کہا کہ ایک ہزار ارب ایچ ای سی کو دے چلے ہیں لیکن تعلیم کا معیار گر رہا ہے، کسی جگہ بیوروکریٹ کا ایچ ای سی میں کردار نہیں، تاثر دیا جا رہا ہے کہ ایچ ای سی کو بیوروکریٹک کنٹرول میں دیا جا رہا ہے۔ مشرف کے قانون پر ’اسٹیٹس کو ‘ آج تک چل رہا ہے ان کو چھیڑا جائے تو کسی کے مفادات کو ٹھیس پہنچتی ہے۔ اس بل کی منظوری کل تک مؤخر کر دیں، بل میں ترامیم تجویز کر دیں اگر سمجھیں تو بہتری کے لیے بل منظور کر لیں۔ چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ ایچ ای سی بل کو آج مؤخر کر دیا ہے، بل پر رضا ربانی ، سینیٹر مشتاق کی ترامیم سب ممبران کو دے رہے ہیں۔ اس بل کو کل منظوری کیلئے پیش کریں گے سب ممبران کو بات کرنے کا موقع ملے گا۔ بعد ازاں بل کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا۔
سینیٹ میں وفاقی اردو یونیورسٹی اسلام آباد ترمیمی بل پیش ہوا تو رانا تنویر نے کہا کہ اس یونیورسٹی پر ایجوکیشن مافیا کا قبضہ ہے ، گینگز بنے ہوئے ہیں، سب یونیورسٹی سوائے اردو یونیورسٹی کے چانسلر صدر ہیں۔
رضا ربانی نے کہا کہ اس بل پر 8 ترامیم لائے ہیں، یہ اتنا سادہ بل نہیں ہے، اس بل میں اکیڈمک آزادی کو ختم کیا جا رہا ہے، پرو چانسلر کا دفتر بنایا جا رہے جس کے بہت زیادہ اختیارات ہیں، اس پر بیوروکریٹک کنٹرول ہو جائے گا۔
سینیٹر مشتاق نے کہا کہ اس بل پر ترامیم لائے ہیں جیسے ایک ہفتے سے قانون سازی ہو رہی ہے ایوان کا دنیا اور سوشل میڈیا پر مذاق بن رہا ہے۔ حکومت نے آخری ہفتے میں قانون سازی کا فلڈ گیٹ کیوں کھولا ہے؟
رضا ربانی نے کہا کہ میں سمجھا تھا مجھے پیپلز پارٹی نے سینیٹ میں بھیجا تھا، ایسا لگا مجھے سینیٹ نہیں راج واڑھے میں بھیجا جہاں میری آنکھ پر پٹی ہو اور ہاتھ بندھے ہوں، میرا حق تھا ترامیم کا جسے 10 روز سے مجھ سے چھینا جا رہا ہے، مجھے لگا میں اپنا وقت ضائع کر رہا ہوں میں بل کو پھاڑ رہا ہوں، میں پارٹی پالیسی کا پابند ہوں ، میرے بطور پارلیمنٹیرین حقوق mould ہو رہے ہیں ، آپ ایوان میں میری ترامیم پیش کریں بے شک اسے ایوان مسترد کردے۔ اس کے بعد رضا ربانی نے وفاقی اردو یونیورسٹی ترمیمی بل پھاڑ دیا۔
علاوہ ازیں پاکستان سورن ویلتھ فنڈ سینیٹ نے منظور کر لیا۔ اپوزیشن نے بل کی مخالفت کی تو اسحاق ڈار نے کہا کہ ہمیں اپنا تشخص بہتر بنانا ہے، ایسا تاثر تھا کہ ملک دیوالیہ ہو گا، پاکستان کے اثاثے کافی ہیں، گیس پائپ لائن ہماری دنیا کی سب سے بڑی ہے، چھ ہزار ارب ڈالرز کے معدنیات ہیں، ہمیں تشخص بہتر کرنے کیلئے ساورن ویلتھ فنڈ بل پاس کرنا چاہیے، ہمیں اپنے اثاثے دینا کو دکھانے چاہئیں، یہ بل ملکی مفاد میں ہے، سات اثاثے ہیں ان کو ایک فنڈ میں ری پارک کیا جا رہا ہے، ہماری مشترکہ ذمہ داری ہے کہ ملک کے تشخص کو بہتر کریں یہ پاکستان کا فنڈ ہے۔
سینیٹ نے نیشنل کمیشن برائے انسانی ترقی ترمیمی بل بھی منظور کر لیا۔ دریں اثناء سینیٹر طلحہ محمود نے حج اور عمرہ انضباط بل سینیٹ میں منظوری کیلئے پیش کیا لیکن چیئرمین نے بل کمیٹی کے سپرد کر دیا۔
اس کے علاوہ پاکستان ائیر سیفٹی انویسٹی گیشن بل 2023 ایوان سے متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا اور سینیٹ نے پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی بل کی بھی منظوری دے دی۔