کورونا وائرس کی نئی قسم کس حد تک خطرہ ثابت ہو سکتی ہے؟

اس نئی قسم کو آن لائن ایرس کہا جا رہا ہے / رائٹرز فوٹو
اس نئی قسم کو آن لائن ایرس کہا جا رہا ہے / رائٹرز فوٹو

کورونا وائرس کی وبا کو ساڑھے 3 سال سے زائد عرصہ ہوگیا ہے مگر یہ وائرس اب بھی خود کو مسلسل بدل رہا ہے، یہی وجہ ہے کہ ہر چند ماہ بعد اس کی ایک نئی قسم ابھر کر سامنے آتی ہے۔

حالیہ مہینوں میں کورونا کی ای جی 5 نامی قسم زیادہ تیزی سے پھیلنا شروع ہوئی ہے، چین، جنوبی کوریا، جاپان اور امریکا سمیت متعدد ممالک میں اس کے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔

درحقیقت امریکا اور ایشیا کے ان چند ممالک میں کووڈ 19 سے متاثر افراد کے اسپتال میں داخلے کی شرح بڑھ گئی ہے جہاں ای جی 5 قسم تیزی سے پھیل رہی ہے۔

اس نئی قسم کو آن لائن ایرس کہا جا رہا ہے مگر فی الحال اس کا کوئی آفیشل نام نہیں رکھا گیا۔

یہ بنیادی طور پر اومیکرون کی ہی ایک ذیلی قسم ہے۔

یہ نئی قسم کب سامنے آئی؟

ایرس کو سب سے پہلے فروری 2023 میں دریافت کیا گیا تھا اور کچھ ممالک میں اس کے باعث کیسز بڑھنے پر اگست کے شروع میں عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے اسے ویرینٹ آف انٹرسٹ قرار دیا۔

عالمی ادارے نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ یہ نئی قسم ممکنہ طور پر تیزی سے پھیل سکتی ہے اور کووڈ کے خلاف مدافعتی نظام کو حاصل تحفظ پر حملہ آور ہو سکتی ہے۔

طبی ماہرین نے بتایا کہ بظاہر یہ قسم زیادہ متعدی ہے یا بہت تیزی سے پھیل سکتی ہے۔

ایرس کے اسپائیک پروٹین میں تبدیلیاں ہوئی ہیں جس کے باعث یہ وائرس بیماری کے خلاف ویکسینیشن یا بیمار ہونے کے باعث حاصل ہونے والی مدافعت کو توڑنے کے قابل ہوگیا ہے۔

ماہرین کا کہنا تھا کہ چونکہ یہ نئی قسم تیزی سے پھیل رہی ہے تو بیشتر ممالک میں 20 سے 30 فیصد کیسز اس کے شکار افراد میں رپورٹ ہوئے ہیں اور ممکنہ طور پر اس کے باعث کیسز کی شرح مزید بڑھ سکتی ہے۔

ایرس کس حد تک خطرناک ہے؟

اگرچہ اس نئی قسم سے کیسز کی تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے مگر ماہرین کے مطابق ایسے شواہد موجود نہیں جن سے ثابت ہوتا ہو کہ اس سے لوگ بہت زیادہ بیمار ہو سکتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ بیماری سے تحفظ کے لیے حاصل مدافعت کے مقابلے میں سنگین بیماری کے خلاف حاصل مدافعت میں فرق ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ایرس سے کیسز کی تعداد میں اضافہ روایتی ہے کیونکہ جب بھی کورونا کی کوئی نئی قسم ابھرتی ہے تو کیسز کی تعداد بھی بڑھ جاتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وائرس کے پھیلاؤ بڑھنے کا مطلب یہ نہیں کہ خطرہ بھی بڑھ گیا ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ ہمیں کسی حد تک کووڈ کی ایک نئی لہر کا سامنا ہے۔

ڈبلیو ایچ او کے مطابق جولائی کے آخری عشرے میں کووڈ کے کیسز کی تعداد میں ایک ہفتے کے دوران دوگنا اضافہ ہوا۔

24 جولائی کو 3 لاکھ 31 ہزار 308 کیسز رپورٹ ہوئے تھے اور 31 جولائی کو یہ تعداد 6 لاکھ 72 ہزار 959 ہوگئی۔

ویکسین سے کس حد تک تحفظ مل سکتا ہے؟

متعدد کمپنیاں جیسے فائزر اور موڈرنا کورونا کی بیشتر عام اقسام کے خلاف زیادہ تحفظ فراہم کرنے والی نئی ویکسینز پیش کرنے کے لیے تیار ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ستمبر میں ان کمپنیوں کی نئی ویکسینز متعارف کرائی جا سکتی ہیں جو کورونا کی قسم ایکس بی بی 1.5 کو مدنظر رکھ کر تیار کی گئی ہے۔

یہ قسم بھی ای جی 5 سے ملتی جلتی ہے اور ماہرین کا خیال ہے کہ نئی ویکسینز سے وائرس کے لیے قوت مدافعت سے بچنا بہت مشکل ہوگا۔

مزید خبریں :