25 اگست ، 2023
سائنسدانوں نے دماغی تنزلی کا باعث بننے والے مرض ڈیمینشیا کا خطرہ بڑھانے والے 11 عناصر کو شناخت کرکے ایک ایسا ٹول تیار کیا ہے جو آئندہ 14 برسوں کے دوران کسی فرد میں اس بیماری کی پیشگوئی کر سکتا ہے۔
2050 تک دنیا بھر میں ڈیمینشیا کے شکار افراد کی تعداد لگ بھگ 3 گنا اضافے سے 15 کروڑ 30 لاکھ تک پہنچنے کا امکان ہے۔
مگر ماہرین کا کہنا ہے کہ بیماری کا خطرہ بڑھانے والے عناصر پر قابو پانے سے 40 فیصد کیسز کی روک تھام ممکن ہے۔
جرنل بی ایم جے مینٹل ہیلتھ میں شائع تحقیق میں خطرہ بڑھانے والے عناصر کے بارے میں بتایا گیا۔
تحقیق کے مطابق درمیانی عمر میں اگر کسی فرد میں یہ عناصر دیکھنے میں آئے تو آئندہ 14 برسوں کے دوران ڈیمینشیا کی تشخیص کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی کی تحقیق میں 50 سے 73 سال کی عمر کے 2 لاکھ 20 ہزار سے زیادہ افراد کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی تھی۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ عمر، تعلیم، ذیابیطس کی تاریخ، ڈپریشن کی تاریخ، فالج کی تاریخ، والدین میں ڈیمینشیا کی تاریخ، ہائی بلڈ پریشر، ہائی کولیسٹرول، تنہا رہنا، مرد ہونا اور غربت، دماغی تنزلی کا باعث بننے والے اس مرض کا خطرہ بڑھانے والے عناصر ہیں۔
تحقیق میں ان عناصر کے ساتھ یہ بھی دیکھا گیا کہ ایک مخصوص جین APOE (اسے ڈیمینشیا کا خطرہ بڑھانے کا باعث قرار دیا جاتا ہے) کس حد تک بیماری کا باعث بنتا ہے۔
اس طرح انہوں نے ایک ٹول تیار کیا جس سے کسی فرد کے حوالے سے ڈیمینشیا کی تشخیص کی پیشگوئی کی جا سکتی ہے۔
تحقیق کے مطابق طرز زندگی کے عناصر جیسے تمباکو نوشی سے گریز، ہائی بلڈ پریشر کی سطح میں کمی، جسمانی وزن میں کمی اور الکحل سے دوری کے ذریعے ڈیمینشیا کے 40 فیصد کیسز کی روک تھام ممکن ہے۔
محققین کے مطابق ان عناصر سے ڈیمینشیا سے متاثر ہونے کے امکان کا علم ہوتا ہے، مگر انہیں حتمی نہیں کہا جا سکتا۔
ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ معمر افراد میں ڈیمینشیا کا خطرہ سب سے زیادہ ہوتا ہے مگر ذیابیطس، ڈپریشن اور ہائی بلڈ پریشر بھی اس حوالے سے اہم کردار ادا کرتے ہیں۔