20 اگست ، 2023
ایسے شواہد مسلسل سامنے آرہے ہیں جن سے عندیہ ملتا ہے کہ پلاسٹک کے ننھے ذرات انسانی جسم کے لگ بھگ تمام حصوں تک پہنچ رہے ہیں۔
گزشتہ دنوں دل کے اندر بھی پلاسٹک کے ننھے ذرات کو دریافت کیا گیا تھا، مگر پہلے یہ معلوم نہیں ہوسکا تھا کہ انسانی جسم کو ان ذرات سے کیا نقصان پہنچ سکتا ہے۔
اب پہلی بار معلوم ہوا ہے کہ یہ ننھے ذرات انسانی دماغ کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں۔
جنوبی کوریا کے Daegu Gyeongbuk Institute of Science and Technology کی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ پلاسٹک کے ننھے ذرات دماغی خلیات کو توقعات سے زیادہ نقصان پہنچا سکتے ہیں۔
اس تحقیق میں جائزہ لیا گیا تھا کہ دماغ کے مدافعتی خلیات کس طرح پلاسٹک کے ننھے ذرات پر ردعمل ظاہر کرتے ہیں۔
اس مقصد کے لیے چوہوں کو 7 دن تک پلاسٹک کے ننھے ذرات غذا کے ذریعے کھلائے گئے۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ پلاسٹک کے ذرات کے باعث چوہوں کے خون میں ورم بڑھانے والے عناصر کی سطح بڑھ گئی جبکہ دماغ میں خلیات مرنے کی شرح بھی بڑھ گئی۔
اس کے بعد محققین نےانسانی مدافعتی دماغی خلیات microglia کو لے کر لیبارٹری میں ان پر پلاسٹک کے ذرات سے تجربہ کیا۔
دماغی خلیات کا 10 سے 15 فیصد حصہ microglia پر مشتمل ہوتا ہے اور یہ مرکزی اعصابی نظام کے لیے بہت اہم ہوتے ہیں اور ایسی چیزوں کو ڈھونڈتے رہتے ہیں، جن کو وہاں نہیں ہونا چاہیے۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ پلاسٹک کے ذرات سے ان خلیات میں ورم بڑھنے لگتا ہے جس کے باعث خلیات کا مدافعتی ردعمل 10 سے 15 گنا زیادہ بڑھ جاتا ہے۔
محققین نے بتایا کہ ہم نے پہلی بار دریافت کیا کہ ہمارے اردگرد موجود پلاسٹک کے ننھے ذرات دماغی خلیات کے لیے زہریلے مواد کا کام کرتے ہیں جس کے باعث ورم اور خلیات کے مرنے کی رفتار بڑھ جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ابھی یہ نتائج انسانی ٹشوز پر کیے گئے تو ابھی ان کے حوالے سے ٹھوس بنیادوں پر کچھ کہنا درست نہیں ہوگا۔
یہی وجہ ہے کہ اب وہ اس حوالے سے طویل المعیاد تحقیق کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں تاکہ معلوم ہو سکے کہ وقت گزرنے کے ساتھ ماحولیاتی حالات کس حد تک انسانی جسم پر اثرانداز ہوتے ہیں۔
اس تحقیق کے نتائج جرنل انوائرمنٹل ریسرچ میں شائع ہوئے۔