17 اگست ، 2023
کسی بھی عمر میں کینسر کی تشخیص ایک خوفناک تجربہ ہوتی ہے مگر بظاہر یہ بیماری اب جوان افراد میں تیزی سے پھیل رہی ہے۔
مگر ایسا کیوں ہو رہا ہے یعنی جوان افراد میں کینسر جیسا مرض بہت تیزی سے کیوں پھیل رہا ہے؟
اس سوال کا ممکنہ جواب ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آیا ہے۔
حالیہ برسوں میں تحقیقی رپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ 1990 کے بعد 3 دہائیوں کے دوران 50 سال سے کم عمر افراد میں کینسر کا پھیلاؤ نمایاں حد تک بڑھا ہے۔
مگر ایسا کیوں ہو رہا ہے اس کو جاننے کے لیے نیشنل یونیورسٹی آف سنگاپور کے ماہرین نے مختلف عناصر کا جائزہ لیا۔
تحقیق میں دریافت ہوا کہ کینسر کے شکار جوان افراد میں مرض کی شدت بڑھنے کا انداز معمر افراد میں اسی قسم کے کینسر سے مختلف ہوتا ہے۔
یہ فرق علاج کے آپشنز پر بھی اثر انداز ہوتا ہے۔
تحقیق کے مطابق کینسر کا خطرہ بڑھانے والا سب سے بڑا عنصر اب بھی عمر ہی ہے مگر ایسے بھی چند عناصر ہیں جن کے باعث جوان افراد میں یہ مرض تیزی سے پھیل رہا ہے۔
تحقیق میں خیال ظاہر کیا گیا کہ متعدد عناصر اس حوالے سے کردار ادا کر رہے ہیں، جیسے غذائی عادات میں تبدیلی، طرز زندگی میں تبدیلیاں، نیند کی عادات، موٹاپے میں اضافہ اور فضائی آلودگی۔
2022 میں ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ کینسر کے اسکریننگ پروگرامز بڑھنے سے جوان افراد میں اس مرض کی تشخیص کی شرح بڑھی ہے۔
اس نئی تحقیق میں تو ان پروگرامز کے اثرات کا جائزہ نہیں لیا گیا مگر امریکا میں 2010 سے 2019 کے دوران کینسر سے متاثر ہونے والے 50 سال سے کم عمر افراد کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال ضرور کی گئی۔
محققین نے دریافت کیا کہ 2010 کے مقابلے میں 2019 میں کینسر سے متاثر ہونے والے جوان افراد کی شرح بڑھی۔
انہوں نے بتایا کہ 2010 کے مقابلے میں 2019 میں ہر ایک لاکھ افراد کی آبادی میں کینسر کے 3 اضافی کیسز سامنے آئے۔
جب کینسر کی مختلف اقسام سے متاثر افراد کی عمروں کا جائزہ لیا گیا تو انکشاف ہوا کہ مخصوص عناصر اس بیماری کے پھیلاؤ میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔
محققین کے مطابق معدے یا اس سے منسلک اعضا سے جڑے کینسر کی اقسام جوان افراد میں سب سے زیادہ تیزی سے پھیل رہی ہیں۔
آنتوں کا کینسر جوان افراد میں سب سے زیادہ عام ہے جبکہ لبلبے اور معدے سے جڑے دیگر اعضا کے کینسر کی شرح میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ 39 سے 39 سال کی عمر کے افراد میں بھی کینسر تیزی سے پھیل رہا ہے۔
درحقیقت کینسر کی تمام اقسام تیزی سے پھیل رہی ہیں مگر اس عمر کے گروپ میں معدے یا اس سے منسلک اعضا کے کینسر کے کیسز سب سے زیادہ عام ہیں۔
ماضی میں تحقیقی رپورٹس میں بتایا گیا کہ الٹرا پراسیس غذاؤں کا زیادہ استعمال ممکنہ طور پر کینسر کا خطرہ بڑھاتا ہے اور نئی تحقیق کے نتائج سے بھی یہی عندیہ ملتا ہے۔
الٹرا پراسیس غذاؤں میں ڈبل روٹی، فاسٹ فوڈز، مٹھائیاں، ٹافیاں، کیک، نمکین اشیا، بریک فاسٹ سیریلز، چکن اور فش نگٹس، انسٹنٹ نوڈلز، میٹھے مشروبات اور سوڈا وغیرہ شامل ہیں۔
محققین کا کہنا تھا کہ ایسا ممکن ہے کہ متعدد افراد میں کینسر کی تشخیص ہی نہ ہوتی ہو تو یہ کہنا ابھی درست نہیں کہ نتائج ٹھوس اور حتمی ہیں، اس حوالے سے مزید تحقیقی کام کی ضرورت ہے۔
اس تحقیق کے نتائج JAMA Network Open میں شائع ہوئے۔