29 اگست ، 2023
اسلام آباد: سابق وزیراعظم عمران خان کے اُس وقت کے پرنسپل سیکریٹری اعظم خان سلطانی گواہ نہیں بنے لیکن سائفر کیس میں وہ استغاثہ کی طرف سے بطور گواہ پیش ہوں گے۔
پی ڈی ایم کی گزشتہ حکومت کے دور میں یہ تاثر دیا گیا تھا کہ کہیں عمران خان کے پی ایس اعظم خان ان کیخلاف سلطانی گواہ تو نہیں بن گئے۔
باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ اعظم خان سلطانی گواہ نہیں بلکہ استغاثہ کی طرف سے ایک اہم گواہ ہیں اور انہوں نے ضابطہ فوجداری کے سیکشن 164؍ کے تحت اپنا بیان پہلے ہی ریکارڈ کرا لیا ہے۔
ایف آئی اے کی جانب سے سائفر کیس میں در ج کی گئی ایف آئی آر میں عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو بطور ملزم نامزد کیا گیا ہے۔ اگرچہ ایف آئی آر میں اسد عمر اور اعظم خان کا نام بھی شامل تھا لیکن بطور ملزم اس کیس میں ان کا ملوث ہونا تحقیقات کے دوران ان کیخلاف ثبوت سامنے آنے سے مشروط ہے۔
اعظم کچھ وقت کیلئے غائب ہو گئے تھے اور اس کے بعد جولائی میں جب سائفر استعمال کرکے ملٹری اسٹیبلشمنٹ اور اس وقت کی اپوزیشن جماعتوں کیخلاف غلط بیانیہ تخلیق کرنے کا الزام انہوں نے عمران خان پر عائد کیا تو وہ شہ سرخیوں کی زینت بن گئے۔
اعظم خان نے بیان میں کیا کہا؟
اعظم خان کے بیان کے مطابق 8؍ مارچ 2022ء کو اس وقت کے سیکریٹری خارجہ نے ان سے رابطہ کرکے سائفر سے آگاہ کیا، جو بعد میں اسی شام ان کے گھر پر پہنچایا گیا۔
اعظم خان کا کہنا تھا کہ سیکریٹری خارجہ نے انہیں بتایا کہ اس وقت کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پہلے ہی اس سائفر پر پی ٹی آئی کے چیئرمین سے بات کر لی ہے، اگلے دن اس بات کی تصدیق اس وقت ہوئی جب اعظم خان نے یہ سفارتی دستاویز وزیراعظم کو پیش کی۔
اعظم خان نے الزام عائد کیا کہ عمران خان نے سائفر استعمال کرکے عوام کی توجہ اپوزیشن کی عدم اعتماد کی تحریک میں غیر ملکی ہاتھ کی جانب مبذول کرانے کی کوشش کی۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ عمران خان نے انہیں بتایا تھا کہ وہ عوامی اجتماع میں یہ سائفر دکھائیں گے اور بیانیہ توڑ مروڑ دیں گے کہ ’’اسٹیبلشمنٹ اور اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ مل کر عدم اعتماد کی تحریک کے ذریعے غیر ملکی سازش تیار کی جا رہی ہے تاکہ مظلوم (وکٹم کارڈ کھیل سکیں) بن سکیں ۔
اعظم خان نے کہا کہ انہوں نے سائفر کی نقل عمران خان کو دی تھی لیکن یہ دستاویز انہوں نے واپس نہیں کی اور پھر بتایا گیا کہ یہ کھو گئی ہے۔
ذرائع نے دی نیوز کو بتایا ہے کہ عمران خان نے سائفر کیس میں بنائی گئی جے آئی ٹی میں دورانِ تفتیش اپنے بیان میں کہا ہے کہ انہوں نے اپنے ملٹری سیکریٹری سے کہا تھا کہ وہ گمشدہ خفیہ دستاویز کے بارے میں تحقیقات کریں۔
ذرائع کے مطابق، عمران خان نے جے آئی ٹی کو بتایا کہ ملٹری سیکریٹری نے انہیں بتایا کہ دستاویز نہیں ملی تاہم، جے آئی ٹی کو اس ضمن میں ملٹری سیکریٹری کو تحریری طور پر دی گئی ایسی کسی ہدایت کا سراغ نہیں ملا۔
توشہ خانہ کیس کے ٹرائل کے دوران، عمران خان نے اپنے بیان میں کہا کہ انہوں نے اپنے ملٹری سیکریٹری کے ذریعے تحائف فروخت کیے۔ انہوں نے کہا کہ اس کیس میں ملٹری سیکریٹری اہم اور متعلقہ شخص ہے۔
عمران خان نے کہا، ’میں عدالت سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ انہیں طلب کرے اور اس کیس میں ان کا بیان ریکارڈ کریں۔‘‘تاہم، کٹہرے میں انہوں نے یا پھر ان کی لیگل ٹیم نے دوبارہ ملٹری سیکریٹری کو طلب کرکے ان کا بیان ریکارڈ کرانے پر اصرار نہیں کیا۔
اس کی بجائے، عمران خان جن چار افراد کو اپنے گواہ کے طور پر پیش کرنا چاہتے تھے، عدالت نے انہیں مسترد کر دیا، ان میں بھی ملٹری سیکریٹری کا نام شامل نہیں تھا۔