31 اگست ، 2023
سپریم کورٹ میں نادرا رولز میں ترمیم کے خلاف درخواست داخل کرتے ہوئے درخواست گزار نے ترمیم کالعدم قرار دینے کی استدعا کر دی۔
درخواست گزار شہری اویس الرحمان نے استدعا کی کہ چیئرمین و ممبران کے تقرری رولز میں ترمیم نادرا آرڈیننس اور آئین سے متصادم قرار دے کر چیئرمین نادرا کی تقرری کے اشتہار کے بعد رولز میں ترمیم کالعدم قرار دی جائے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ چیئرمین نادرا اپنی مدت ملازمت کے دوران کوئی دوسری سروس، کاروبار، پیشہ یا ملازمت نہیں کر سکتا، چیئرمین نادراکی تعیناتی کے رولز میں ترمیم نادرا آرڈیننس کے سیکشن 34 سے متصادم ہے۔
درخواست گزار نے استدعا کی کہ چیئرمین نادرا کی تقرری کا عمل قانون اور شفافیت کے ساتھ مکمل کرنے کا حکم دیا جائے اور فیصلے تک وفاقی حکومت کو نادرا رولز 5 پر پورا نہ اترنے والے امیدوار کی تعیناتی سے روکا جائے۔
درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ چیئرمین نادرا کی تقرری انتہائی مشکوک انداز میں کی جا رہی ہے، ریاست کی پالیسیوں کی تشکیل اور ان پرعمل درآمد کے ذمہ دار اداروں میں تقرری بنیادی حقوق متاثر کرتی ہے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ منتخب وفاقی حکومت مدت کے دوران 60 دنوں میں چیئرمین نادرا کی تعیناتی میں ناکام رہی جبکہ اشتہار کے اجراء کے بعد رولز میں ترمیم سے ثابت ہوتا ہے کہ حکومت کسی خاص فرد کو فائدہ پہنچانا چاہتی ہے۔
درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ حکومت کی مدت ختم ہونے کے آخری دن انٹرویو کا نوٹس جاری کرنا یکساں مواقع کے اصول کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
واضح رہے کہ چند روز قبل نگران وفاقی کابینہ نے چیئرمین نادرا کی تعیناتی کیلئے رولز میں ترامیم کی منظوری دے دی تھی جس کے تحت حاضر سروس فوجی افسرکو بھی چیئرمین نادرا تعینات کیا جاسکےگا۔
ذرائع کے مطابق رولز میں ترامیم کے ذریعے چیئرمین نادرا کے عہدے پر ڈیپوٹیشن یا سیکنڈمنٹ کے طور پر بھی کسی افسر کو تعینات کیا جاسکےگا۔