پیشاب کو دیر تک روکے رکھنا نقصان دہ تو نہیں ہوتا؟

اس کو عادت بنانے سے ضرور چند مضر اثرات کا سامنا ہو سکتا ہے / فائل فوٹو
اس کو عادت بنانے سے ضرور چند مضر اثرات کا سامنا ہو سکتا ہے / فائل فوٹو

ایسے افراد کی کمی نہیں جو پیشاب کو بہت دیر تک روکے رکھتے ہیں، سستی، کسی دلچسپ پروگرام کو دیکھنا یا ایسی ہی متعدد وجوہات لوگوں کو ٹوائلٹ کا رخ کرنے سے روکتی ہیں۔

مگر کیا یہ عادت کسی نقصان کا باعث تو نہیں بنتی؟

اس سوال کا جواب سادہ نہیں بلکہ کافی پیچیدہ ہے۔

اگر آپ کا مثانے کا نظام صحت مند ہے تو پیشاب کو روکنا خطرناک نہیں ہوتا ہے، البتہ بے چینی کا سامنا ضرور ہو سکتا ہے۔

مگر اس کو عادت بنانے سے ضرور چند مضر اثرات کا سامنا ہو سکتا ہے۔

ایسی کوئی گائیڈ لائنز موجود نہیں جن سے معلوم ہوتا ہو کہ پیشاب کو کتنی دیر تک روکنا محفوظ ہوتا ہے، درحقیقت مختلف افراد پر اس عادت کے اثرات بھی مختلف ہوتے ہیں۔

اس عادت کے چند ممکنہ منفی اثرات درج ذیل ہیں۔

تکلیف

جو افراد پیشاب کو روکنا عادت بنا لیتے ہیں انہیں مثانے یا گردے میں تکلیف کی شکایت ہو سکتی ہے۔

اسی طرح ٹوائلٹ جانے کے بعد بھی تکلیف کا احساس ہو سکتا ہے۔

پیشاب کی نالی کی سوزش

کئی بار زیادہ وقت تک پیشاب روکنے سے مثانے میں جراثیموں کی تعداد بڑھتی ہے، جس سے پیشاب کی نالی کی سوزش کا خطرہ بڑھتا ہے۔

زیادہ تر طبی ماہرین کی جانب سے زیادہ وقت پیشاب کو روکنے کی مخالفت کی جاتی ہے کیونکہ اس سے پیشاب کی نالی کی سوزش کا خطرہ بڑھتا ہے۔

مثانہ پھیل سکتا ہے

اگر پیشاب کو روکنا عادت بنا لیا جائے تو مثانہ پھیل سکتا ہے۔

اس کے نتیجے میں مثانے کے افعال متاثر ہوتے ہیں اور پیشاب کو روکنا یا خارج کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔

گردوں کی پتھری

پیشاب کو دیر تک روکنے کی عادت سے گردوں میں پتھری کا خطرہ بڑھتا ہے۔

خاص طور پر ایسے افراد میں جن میں اس بیماری کی تاریخ رہی ہو۔

نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔

مزید خبریں :