08 ستمبر ، 2023
دنیا کی مقبول ترین ویڈیو شیئرنگ سروس یوٹیوب سے دنیا بھر میں متعدد افراد اضافی آمدنی حاصل کرتے ہیں۔
مگر یوٹیوب ویڈیوز سے کمانے کے لیے کسی اکاؤنٹ کے سبسکرائبرز کی تعداد کتنی ہونی چاہیے؟
اچھی خبر تو یہ ہے کہ یوٹیوب سے آمدنی کے حصول کے لیے ہزاروں سبسکرائبرز کی ضرورت نہیں ہوتی۔
درحقیقت یوٹیوب پارٹنر پروگرام کا حصہ بن کر ہر فرد اس ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم سے پیسے کما سکتا ہے۔
مگر اس کے لیے چند شرائط پر عمل کرنا ضروری ہے۔
یوٹیوب سے آمدنی کے حصول کے لیے سب سے پہلے تو یوٹیوب پارٹنر پروگرام کا رکن بننا ضروری ہے تاکہ پلیٹ فارم سے ان فیچرز تک رسائی حاصل ہوسکے جن سے پیسے کمانے میں مدد ملتی ہے۔
اس پروگرام کا حصہ بننے کے لیے کم از کم سبسکرائبرز کی تعداد 500 سے ایک ہزار ہونا ضروری ہے۔
واضح رہے کہ جون میں کمپنی کی جانب سے کچھ ممالک میں یوٹیوب سے آمدنی کے حصول کی شرائط کو آسان کیا گیا تھا جس کے تحت سبسکرائبرز کی تعداد ایک ہزار سے کم کرکے 500 کر دی گئی مگر پاکستان میں فی الحال یہ اپ ڈیٹ نہیں ہوئی، یعنی یہاں پیسے کمانے کے لیے کم از کم ایک ہزار سبسکرائبرز ہونا ضروری ہے۔
نئے پروگرام کے تحت گزشتہ 90 دن میں کم از کم 3 پبلک ویڈیوز اپ لوڈ کرنا بھی ضروری ہے۔
اسی طرح صارف کی ویڈیوز کو ایک سال کے دوران 3 ہزار گھنٹے تک دیکھا گیا ہو یا گزشتہ 90 دن کے دوران 30 لاکھ بار یوٹیوب شارٹس ویڈیوز کو دیکھا گیا ہو۔
پرانے پروگرام کے تحت ایک سال کے دوران طویل ویڈیوز کے 4 ہزار گھنٹوں کے ویوز یا ایک کروڑ شارٹس ویوز کی شرط پوری کرنا ضروری ہے۔
ان شرائط کو پورا کرکے صارف مختلف فیچرز جیسے چینل ممبر شپس، سپر چیٹ، سپر اسٹیکرز اور سپر تھینکس کے ذریعے پیسے کما سکتا ہے۔
اسی طرح صارفین اپنی مصنوعات کو یوٹیوب شاپنگ میں پروموٹ بھی کر سکیں گے۔
خیال رہے کہ ہر پروگرام کی اپنی شرائط ہیں جو آپ اس لنک پر جاکر دیکھ سکتے ہیں۔
یوٹیوب کی جانب سے شارٹس ویڈیوز کے لیے ریونیو شیئرنگ پروگرام کا آغاز یکم فروری 2023 سے ہوا تھا۔
اس مقصد کے لیے یوٹیوب پارٹنر پروگرام میں تبدیلی کی گئی تھی تاکہ صارفین مختصر ویڈیوز سے بھی پیسے کما سکیں۔
شارٹس پوسٹ کرنے والے تمام ایسے صارفین اس پارٹنر پروگرام کا حصہ بن سکتے ہیں جن کے سبسکرائبرز کی تعداد گزشتہ 90 دن کے دوران ایک ہزار جبکہ شارٹس ویوز ایک کروڑ ہوں۔
کمپنی کی جانب سے واضح کیا گیا ہے کہ ہر صارف کو اس پلیٹ فارم پر کمانے پر اپنے ملکی قوانین کے تحت ٹیکس ادا کرنا ہوں گے۔