16 ستمبر ، 2023
مسلم لیگ ن کے سینیئر رہنما خواجہ سعد رفیق نے بلاول بھٹو کا نام لیے بغیر انہیں جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ سابقہ حکومتی اتحادی کے کوسنے اور طعنے الیکشن اسٹنٹ ہیں۔
سوشل میڈیا پر جاری اپنے بیان میں خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ طاقتور سیاسی اشرافیہ کو خرید کر ایک صوبہ کنٹرول کرنا کون سی عوامی سیاست ہے؟
انہوں نے کہا کہ سندھ میں مسلم لیگ ن، ایم کیو ایم، جے یو آئی اور دیگر جماعتیں مل کر اچھا الیکشن لڑ سکتے ہیں، اتحادی جماعت کی یہی صورت رہی تو الیکشن اپنا اپنا۔
اپنی پوسٹ کے اختتام میں انہوں نے لکھا کہ تب تک کیلئے ٹاٹا، بائے بائے، سی یو سون۔
یاد رہے کہ لاہور میں پیپلزپارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی (سی ای سی) کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے ایک بار پھر نام لیے بغیر پاکستان مسلم لیگ ن کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
انہوں نے کہا کہ کسی کوغلط فہمی نہ ہو کہ پیپلزپارٹی خود کو ایک صوبے تک محدود سمجھتی ہے، پنجاب وہ صوبہ ہے جہاں سے پیپلزپارٹی نے جنم لیا، 2013 میں لیفٹیننٹ جنرل (ر) پاشا، سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری اور ایک سیاسی جماعت نے سازش کرکے آر او الیکشن کروا کر پیپلزپارٹی کو پنجاب سے نکالا، بعد میں خود پنجاب سے پی پی کے نکلنے کا نقصان بھی اُٹھایا۔
بلاول کا کہنا تھا کہ ایک اتحادی سے متعلق کہا جاتا تھا کہ مشکل میں پاؤں پکڑتے ہیں جب مشکل میں نہیں ہوتے تو گلا پکڑتے ہیں، مذاق بن چکا ہے جو بہانے رانا ثنا اللہ دے رہے ہیں اس پر کیا رائے دوں؟