Time 05 اکتوبر ، 2023
کھیل

سینئر صحافی نے پاکستانیوں کو ویزے کے حوالے سے بھارت اور آئی سی سی کا چہرہ بے نقاب کر دیا

1975 میں ورلڈکپ کا آغاز ہوا تھا اور آج اس کے تیرہویں ایڈیشن کا آغاز ہو گا لیکن شاید تاریخ رقم ہو جائے گی کہ پاکستانی پریس باکس میں کوئی پاکستانی صحافی موجود نہیں ہو گا: ماجد بھٹی۔ فوٹو فائل
1975 میں ورلڈکپ کا آغاز ہوا تھا اور آج اس کے تیرہویں ایڈیشن کا آغاز ہو گا لیکن شاید تاریخ رقم ہو جائے گی کہ پاکستانی پریس باکس میں کوئی پاکستانی صحافی موجود نہیں ہو گا: ماجد بھٹی۔ فوٹو فائل

سینئر صحافی عبد الماجد بھٹی کا کہنا ہے آج ورلڈکپ شروع ہونے جا رہا ہے اور 1975 کے بعد یہ پہلا ورلڈکپ ہو گا جس میں پریس گیلری میں کوئی پاکستانی صحافی موجود نہیں ہو گا۔

جیو نیوز کے مارننگ شو جیو پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے عبد الماجد بھٹی کا کہنا تھا آج کے میچ کے حوالے سے کہا جا رہا ہے کہ بین اسٹوکس کی شمولیت مشکوک ہے لیکن ناصرف آج کے میچ میں بلکہ پورے ٹورنامنٹ انگلینڈ اور آسٹریلیا کی ٹیمیں ایسی ہیں جنہیں فیورٹ قرار دیا جا رہا ہے۔

پاکستانی شائقین اور صحافیوں کو بھارت کے ویزے ملنے میں مشکلات سے متعلق سوال پر عبد الماجد بھٹی کا کہنا تھا آپ لوگوں کی طرح سب ہی اس کے منتظر ہیں، 1975 میں ورلڈکپ کا آغاز ہوا تھا اور آج اس کے تیرہویں ایڈیشن کا آغاز ہو گا لیکن شاید تاریخ رقم ہو جائے گی کہ پاکستانی پریس باکس میں کوئی پاکستانی صحافی موجود نہیں ہو گا۔

سینئر صحافی کا مزید کہنا تھا کل ورلڈکپ میں پاکستان اپنا پہلا میچ کھیلے گا لیکن اس میچ میں بھی کوئی پاکستانی صحافی موجود نہیں ہو گا، رمیز راجا موجود ہوں گے لیکن وہ بحیثیت کمنٹیٹر موجود ہوں گے۔

عبد الماجد بھٹی کا کہنا تھا بھارت نے اب تک کسی پاکستانی صحافی کو ویزا جاری نہیں کیا، کچھ لوگ جو آئی سی سی سے وابستہ ہیں لیکن پاکستانی ہیں انہیں بھی ویزے جاری نہیں کیے گئے، برطانوی صحافتی اداروں میں کام کرنے والے پاکستانیوں کو بھی ویزے نہیں مل رہے اور گزشتہ روز بی بی سی سے وابستہ ایک پاکستانی صحافی نے سوشل میڈیا پر بتایا کہ اسے بھی بھارت کا ویزہ نہیں مل رہا اور لگ ایسا رہا ہے کہ 14 تاریخ کو پاک بھارت میچ تک پاکستانی صحافیوں کو ویزے نہ ملیں۔

سینئر اسپورٹس صحافی نے بتایا کہ جن لوگوں نے ٹکٹس لیے ہیں وہ بھی ہمیں فون کر کے پوچھ رہے ہیں کہ کیا کوئی پالیسی آگئی ہے لیکن اس حوالے سے ابھی تک کوئی پالیسی سامنے نہیں آ سکی ہے اور ایسا لگ رہا ہے کہ ورلڈکپ میں شاید پاکستانی ٹیم اور کمنٹری باکس میں موجود ایک دو لوگ ہی پاکستان کی نمائندگی کر سکیں گے۔

انہوں نے بتایا کہ ابتدا میں کچھ بنگلا دیشی صحافی ویزوں کے معاملے پر بول رہے تھے لیکن وہ بھی پہنچ گئے ہیں اور جنوبی افریقی صحافی کہہ رہے ہیں کہ ہم سے ایک انڈر ٹیکنگ لی گئی ہے آپ صرف کرکٹ تک محدود رہیں گے، اگر کرکٹ کے علاوہ کوئی اور چیز کور کی تو آپ کو ڈی پورٹ کر دیا جائے گا لیکن پاکستانیوں کے لیے تو بھارت کی ٹریٹمنٹ بالکل ہی حیران کن ہے۔

ان کا کہنا تھا میرے پاس تو آئی سی سی نے جو لیٹر آیا ہے وہ تو آئی سی سی نے بھیجا ہے جو بی سی سی آئی کے میڈیا منیجر نے اسلام آباد ہائی کمشنر کو بھیجا ہے لیکن چونکہ کورئیر کمپنیاں ہماری درخواستیں لینے کیلئے بھی تیار نہیں ہیں، اس حوالے سے جب آئی سی سی سے پوچھا جاتا ہے تو جواب آتا ہے کہ بات کر رہے ہیں ایک دو دن میں معاملہ حل ہو جائے گا، آج 16 ہواں روز ہو گیا آئی سی سی نے ہمیں کہا تھا آپ ویزے کے لیے اپلائی کریں لیکن اپلائی کہاں کریں کوئی ہماری درخواست لینے کو ہی تیار نہیں ہے، ابھی تک پاکستانیوں کے لیے پالیسی آنا باقی ہے۔

مزید خبریں :