Time 05 اکتوبر ، 2023
دنیا

موسمیاتی تبدیلیوں کا نتیجہ، گزشتہ مہینہ انسانی تاریخ کا گرم ترین ستمبر قرار

یہ مسلسل چوتھا مہینہ ہے جو انسانی تاریخ کا گرم ترین مہینہ قرار دیا گیا / اے پی فوٹو
یہ مسلسل چوتھا مہینہ ہے جو انسانی تاریخ کا گرم ترین مہینہ قرار دیا گیا / اے پی فوٹو

موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات مسلسل سامنے آ رہے ہیں اور اب سائنسدانوں نے گزشتہ مہینے کو انسانی تاریخ کا گرم ترین ستمبر قرار دیا ہے۔

درحقیقت ستمبر 2023 میں عالمی درجہ حرارت اتنی ریکارڈ سطح پر پہنچ گیا جس نے سائنسدانوں کو دنگ کر دیا۔

یہ مسلسل چوتھا مہینہ ہے جو انسانی تاریخ کا گرم ترین مہینہ قرار دیا گیا ہے۔

اس سے قبل جون، جولائی اور اگست بھی گرم ترین مہینے قرار دیے گئے تھے، خاص طور پر جولائی کو انسانی تاریخ کا گرم ترین مہینہ قرار دیا گیا۔

یونین کے موسمیاتی ادارے Copernicus Climate Change Service (سی سی سی ایس) کے مطابق ستمبر کے دوران درجہ حرارت صنعتی عہد سے قبل کے مقابلے میں 1.8 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ ریکارڈ ہوا جو دنگ کر دینے والا ہے۔

جولائی اور اگست دونوں مہینوں میں درجہ حرارت صنعتی عہد سے پہلے کے مقابلے میں 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ تھا۔

خیال رہے کہ 2015 کے پیرس معاہدے میں طے کیا گیا تھا کہ عالمی درجہ حرارت کو 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز نہیں کرنے دیا جائے گا۔

سائنسدانوں کی جانب سے عرصے سے انتباہ کیا جا رہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے تباہ کن اثرات سے بچنے کے لیے عالمی درجہ حرارت میں اضافے کو 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ سے نیچے رکھنا ضروری ہے۔

ابھی ایسا مستقل طور پر تو نہیں ہوا مگر سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ عارضی طور پر درجہ حرارت کے اس حد تک پہنچنے سے عندیہ ملتا ہے کہ مستقبل میں دنیا میں موسم گرما کیسا ہو سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ابھی جو کچھ ہمیں غیرمعمولی لگ رہا ہے وہ ایک دہائی کے دوران عام معمول بن جائے گا۔

ستمبر کے دوران عالمی سطح پر اوسط درجہ حرارت 16.38 ڈگری سینٹی گریڈ رہا اور اس طرح ستمبر 2020 میں قائم ہونے والے ریکارڈ کو 0.5 ڈگری سینٹی گریڈ کے فرق سے ٹوٹ گیا۔

سائنسدانوں کے مطابق عموماً درجہ حرارت میں اضافے کا فرق معمولی ہوتا ہے مگر یہ پہلا موقع ہے جب 0.5 ڈگری سینٹی گریڈ کا فرق دیکھنے میں آیا۔

سی سی سی ایس کے ڈائریکٹر کارلو بونٹیمو نے بتایا کہ موسمیاتی نقطہ نظر سے ہم حیرت انگیز ستمبر سے گزرے جو ناقابل یقین ہے۔

انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیاں 10 سال میں رونما نہیں ہوں گی بلکہ ایسا ہوچکا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ جنوری سے ستمبر 2023 کے دوران عالمی اوسط درجہ حرارت صنعتی عہد سے قبل کے مقابلے میں 1.4 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ رہا ہے۔

اسی طرح انسانی تاریخ کے گرم ترین سال قرار دیے جانے والے 2016 کے مقابلے میں رواں سال کے اولین 9 ماہ کا اوسط درجہ حرارت 0.05 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ رہا۔

گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کے ساتھ ساتھ ایل نینو کے اثرات بھی نمایاں ہو رہے ہیں اور اس کے نتیجے میں 2023 انسانی تاریخ کا گرم ترین سال ثابت ہونے والا ہے۔

سئانسدانوں کو توقع ہے کہ ایل نینو کے اثرات 2023 کے آخر اور اگلے سال زیادہ نمایاں ہوں گے اور 2024 زیادہ بدترین سال ثابت ہوگا۔

واضح رہے کہ ایل نینو ایک ایسا موسمیاتی رجحان ہے جس کے نتیجے میں بحرالکاہل کے پانی کا بڑا حصہ معمول سے کہیں زیادہ گرم ہوجاتا ہے اور زمین کے مجموعی درجہ حرارت میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔

یورپی موسمیاتی ادارے کے مطابق ستمبر کے دوران سمندری سطح کا اوسط عالمی درجہ حرارت بھی بہت زیادہ رہا اور وہ 20.92 ڈگری سینٹی گریڈ کی ریکارڈ سطح پر پہنچ گیا۔

سائنسدانوں کے مطابق سمندر کی گرم سطح موسمیاتی تبدیلیوں کا نتیجہ ہے جس کے باعث سمندری طوفانوں کی شدت بڑھ رہی ہے جیسا ستمبر میں لیبیا اور یونان میں دیکھنے میں آیا۔

اس عرصے میں انٹار کٹیکا کی سمندری برف کی سطح میں بھی 18 فیصد کی ریکارڈ کمی دیکھنے میں آئی۔

مزید خبریں :