08 اکتوبر ، 2023
ہفتے کی صبح فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے غزہ سے اسرائیل پر اچانک حملہ شروع کیا جو اسرائیل اور فلسطین کے درمیان برسوں سے جاری سب سے سنگین کشیدگی میں سے ایک ہے۔
برطانوی میڈیا کے مطابق فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کے اسرائیل پر حملوں میں سینئر فوجی کرنل سمیت ہلاک اسرائیلیوں کی تعداد 500 سے تجاوز کر گئی جب کہ 1800سے زائد افراد زخمی ہوگئے۔
اس کے علاوہ عرب میڈیا کا بتانا ہے کہ اسرائیلی فوج کی جانب سے حماس کے حملوں میں 200 اسرائیلیوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی گئی ہے۔
حماس کیا ہے؟
حماس جو کہ حرکت المقاوۃ الاسلامیہ کا مخفف ہے، ایک اسلامی مزاحمتی تحریک ہے جس کی بنیاد 1987 میں پہلی فلسطینی بغاوت (انتفادہ) کے دوران رکھی گئی تھی۔
حماس اخوان المسلمون کے نظریے سے متاثر ہے جو مصر میں 1920 کی دہائی میں قائم ہوئی تھی، اس وقت حماس یاسر عرفات کی قیادت میں فلسطینی جماعتوں کے اتحاد 'تنظیم آزادی فلسطین (پی ایل او) کی مخالفت میں وجود میں آئی تھی۔
حماس نے اسرائیل کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا اور 1990 کی دہائی کے وسط میں اسرائیل اور فلسطین لبریشن آرگنائزیشن (PLO) کے درمیان طے پانے والے اوسلو امن معاہدے کی مخالفت کی۔
2006 کے عام انتخابات میں فتح کے بعد حماس نے غزہ پر مکمل کنٹرول حاصل کر لیا۔
اس کے بعد سے اسرائیل اور حماس کے درمیان متعدد لڑائیاں اور جھڑپیں جاری ہیں، اسرائیل کی جانب سے متعدد بار غزہ پر بمباری کی گئی اور انفراسٹرکچر تباہ کیا گیا۔
2008 میں پہلی جنگ کے بعد اسرائیل نے غزہ کی ناکہ بندی شروع کی اور محصور کر رکھا ہے۔
حماس کا مسلح ونگ:
حماس کا ایک عسکری ونگ ہے جس کا نام 'عزالدین القسام بریگیڈ' ہے جو اسرائیل کے خلاف مسلح کارروائیاں کرتا ہے۔
حماس ایک علاقائی اتحاد کا حصہ ہے جس میں ایران، شام اور لبنان میں حزب اللہ نامی گروپ شامل ہیں، جو مشرق وسطیٰ میں امریکی پالیسی کے مخالف ہیں۔
حماس کے فلسطینی علاقوں میں بھی بڑی تعداد میں حامی موجود ہیں اور اس کے رہنما قطر سمیت مشرق وسطیٰ کے کئی ممالک میں جلاوطنی کاٹ ہیں۔